بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

سرکاری خرچہ پر حج کرنا

سوال

ایک اہم دینی مسئلہ ہے ا س بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔کیا سرکاری خرچے پر حج کرنا جائز ہے؟ جب کہ حج اس پر فرض ہے جو صاحب استطاعت ہو۔

جواب

اگر کوئی سرکاری ادارہ قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے خرچے پر کسی ملازم کو حج پر بھیجے تو اس شخص کا حج ادا ہوجائے گا۔
:البحرالرائق،كتاب الحج(2/546) رشيدية
والثانی ان الفقیر اذا وصل الی المواقیت صارحکمہ اھل مکۃ فیجب ان لم یقدر علی الراحلۃ۔
:بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 124)
ولو تكلف واحد ممن له عذر فحج بنفسه أجزأه عن حجة الإسلام إذا كان عاقلا بالغا حرا؛ لأنه من أهل الفرض إلا أنه لم يجب عليه؛ لأنه لا يمكنه الوصول إلى مكة إلا بحرج، فإذا تحمل الحرج، وقع موقعه كالفقير إذا حج، والعبد إذا حضر الجمعة فأداها؛ ولأنه إذا وصل إلى مكة صار كأهل مكة فيلزمه الحج۔
:الفتاوى الهندية (1/ 240)بيروت
(ومنها القدرة على الزاد والراحلة) بطريق الملك أو الإجارة دون الإعارة والإباحة سواء كانت الإباحة من جهة من لا منة له عليه كالوالدين والمولودين أو من غيرهم كالأجانب كذا في السراج الوهاج۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس