بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

زبردستی لڑکی کو نکاح پر مجبور کرنا

سوال

ایک بھائی نے اپنی بیٹی کی منگنی اپنے بھائی کے بیٹے سے کروائی ، اس  وقت لڑکی کی عمر چھ ماہ تھی ۔ جب لڑکی بلوغت کی عمر کو پہنچی تو دونوں بھائیوں نے شادی کروانے کا فیصلہ کیا۔ لڑکی کے باپ نے اڑھائی لاکھ مہرکا  مطالبہ کیا جبکہ لڑکے کےباپ نے کہا وہ ڈیڑھ لا کھ مہر دے گا۔ اس بات پر دونوں بھائیوں کے درمیان ناچاقی پیدا ہوئی اور دونوں کے درمیان 8 سال تک اختلاف رہا اور لڑکی 8 سال تک کنواری رہی جبکہ لڑکے کے والد نے لڑکے کا نکاح کہیں اور کردیاہے اور اب اس کی اولاد بھی ہے۔ اس عرصہ دراز کےبعد دونوں بھائیوں کےدرمیان صلح ہوگئی۔ اب وہ اس لڑکی کی شادی اسی لڑکے سے زبردستی کروانا چاہتے ہیں جس سے اس کی منگنی ہوئی تھی ۔ لڑکی یہ نکاح نہیں کرنا چاہتی ۔
  کیا والد زبردستی اپنی بیٹی کی شادی کرواسکتاہے ؟جبکہ لڑکی کہہ رہی ہے کہ اگر اس لڑکے سے میری شادی  کروائی گئی تو میں خود کو کرنٹ لگاؤں گی یعنی خود کو نقصان پہنچاؤں گی۔ مہربانی فرماکر جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

عاقلہ بالغہ لڑکی کا نکاح کرنے کےلیے اس کی اجازت ضروری ہے اور اس کی اجازت کےبغیر زبردستی اس کو نکاح پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ لڑکی جب اس لڑکے کے ساتھ نکاح پر رضامند نہیں ہے تو شرعاً اس کو نکاح کےلیے مجبور کرنا جائز نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 287) رشیدیة
لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكرا كانت أو ثيبا فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته؛ جاز، وإن ردته بطل، كذا في السراج الوهاج
فتح القدير للكمال ابن الهمام (3/ 268)رشیدیة
قال (فإن) (زوجهما الأب والجد) يعني الصغير والصغيرة (فلا خيار لهما بعد بلوغهما) لأنهما كاملا الرأي وافرا الشفقة فيلزم العقد بمباشرتها كما إذا باشراه برضاهما بعد البلوغ
رد المحتار (3/ 58) سعيد
(قوله وهو السنة) بأن يقول لها قبل النكاح فلان يخطبك أو يذكرك فسكتت، وإن زوجها بغير استئمار فقد أخطأ السنة وتوقف على رضاها بحر عن المحيط. واستحسن الرحمتي ما ذكره الشافعية من أن السنة في الاستئذان أن يرسل إليها نسوة ثقات ينظرن ما في نفسها والأم بذلك أولى لأنها تطلع على ما لا يطلع عليه غيرها
رد المحتار على الدر المختار (3/ 58)
(ولا تجبر البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس