بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بغير نيت طلاق كے بيوی كو ڈرانے كےليے بيڈ پر تين مرتبه طلاق لكھ کر رکھنا

سوال

ایک شخص بیوی کو ڈرانے کے لیے اس کے بیڈ پر لفظ طلاق ،طلاق طلاق لکھ کر چھوڑے آگے پیچھے کوئی نسبت نہیں کی نیت بھی طلاق کی نہیں۔ آیا اس سے کتنی طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

جواب

مذکورہ صورت  میں اگر واقعۃً طلاق کی نیت نہیں تھی اور نہ شوہر کا مذکورہ الفاظ لکھنے سے اپنی بیوی کو طلاق دینا مقصود تھا بلکہ بیوی کی طرف نسبت کیے بغیر ایسے ہی مذکورہ طلاق کے الفاظ لکھے ہیں تو طلاق واقع نہ ہوگی۔
الدر المختار کتاب الطلاق (4/442) رشیدیة
وان کانت مستبینة غیر مرسومة ان نوی الطلاق یقع والا لا
فتاتاتار خانية،كتاب الطلاق (1/ 287)مكتبه فاروقية
وان كانت مستبينة علي وجه يمكن قراءتها وفهمها بان كتب علي الارض او علي الحجر ، وفي الخانية: او علي الصحيفة والحائط، وفي الينابيع او علي اللوح او علي الرمل وغير ذلك ، الا انه غير صادر والا معنون وفي هذاالوجه ان نوي الطلاق يقع ، وان لم ينو لا يقع
الفتاوى الهندية (1/ 287) رشیدیة
وان کانت مستبینۃلکنہا  غیر مرسومۃ ان نوی الطلاق یقع والافلا
الفتاوى الهندية (1/ 287) رشیدیة
فهو في العرف مضاف الي المرأة معني ولو اعتبار الاضافة المذكورة لم يقع

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

17

/

59

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس