بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

وکیل بالشراء کا ادائیگی سے زیادہ بل بنوانا

سوال

حضرت مفتی صاحب ،ہم کوئی سامان بناتے ہیں،ہم سے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ورکر سامان بنوانے آتےہیں، ایک ریٹ لیتے ہیں پھر بھاؤ تاؤ کر کے اس میں سے ریٹ کم کرواتےہیں، جب ہم ریٹ کم کر دیتےہیں تو وہ کہتےہیں آپ نے بل اسی قیمت کا بناناہے جو آپ نے پہلے بتائی تھی،لیکن میں آپ کو قیمت وہ دونگا جو بھاؤ تاؤ کے بعد کم کروا کے فائنل کی، تاکہ میں ادارے کے اس سامان میں سے بیس تیس ہزار کا گھپلا کر سکوں۔ تو فرمائیں ہمارے لئے ایسا کرنا جائزہے یا نہیں؟ یا انکار کی صورت میں اس سرکاری اہلکار کے شر کا ڈرہو تو کیا کریں؟ مہربانی فرما کر راہ نمائی فرما دیجئے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ادارے کے ملازمین کےلئے اپنے ادارے سے صرف سامان کی اصل قیمت وصول کرنا جائز ہے، اس سے زائد رقم وصول کرکے اپنے استعمال میں لانا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے اور آپ کا ان کےکہنے پر زیادہ ریٹ کا بل بناکر دینا بھی گناہ کے کام میں تعاون ہونے کی وجہ سے ناجائز اور گناہ ہے، لہذا آپ پر بھی لازم ہے کہ آپ صرف حقیقی ریٹ کا بل بنا کردیں۔
قال اللہ تعالی
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]
أحكام القرآن للجصاص(3/  296) دار إحياء التراث العربي
وقوله تعالى وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى
السنن الكبرى للبيهقي (6/  166) عالم الكتب  بيروت
عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ” لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه “۔
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (3/  604) دار الكتب العلمية
لو قال : أحد : اشتر لي الدار الفلانية بعشرة آلاف واشتراها الوكيل بأزيد فلا يكون شراؤه نافذا في حق الموكل وتبقى الدار له . وأما إذا اشتراها بأنقص يكون قد اشتراها للموكل

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس