بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ملازم پیشہ خاتون کادوران عد ت ڈیوٹی پر جانا

سوال

میرا شوہر کے ساتھ جھگڑاہوااور اس دوران میرے شوہر نے کہا کہ فلاں میں تجھے طلاق دیتاہوں ” میں نے جواب میں کہا ”باقی کی بھی دو دے دو ۔ تو اس کے جواب میں میرے شوہر نے کہا”ہاں وہ بھی ہو گئی اکٹھی ” کیااب مجھے تینو ں طلاقیں واقع ہو گئیں یاایک ہی طلاق واقع ہوئی؟ اگر تین طلاق واقع ہو گئیں تو پھر میں عدت کہاں گزاروں جبکہ میں حاملہ بھی ہوں ۔ میں ایک ملازم پیشہ خاتون ہوں کیا عدت کے دوران میراگھر سے ڈیوٹی پر جاناجائز ہے؟ اگر میراشوہر کے گھر عدت گزارناممکن نہ ہوں کیامیں اپنے والدین کے گھر عدت گزار سکتی ہوں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہےاورنکاح ختم ہوگیاہے۔ اب موجودہ صورتِ حال میں آپ دونوں ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن چکے ہیں ، نہ توآپ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں اور نہ ہی نیانکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
نمبر 2:۔عدت کے معاملے میں اصل حکم یہ ہے کہ خاتون شرعی پردہ کے ساتھ شوہرکے گھرمیں عدت گزارے، اگرکوئی عذر ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ حکم معلوم کرلیں۔
نمبر3:۔عدت کے دوران شرعاً آپ کانفقہ آپ کے شوہرپرلازم ہےاس لئے آپ عدت کی مکمل مدت شوہر ہی کے گھرمیں گذاریں لیکن اگر وہ نفقہ نہ دے ،اورآپ کے پاس اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے بقدرِ ضرورت مال بھی نہ ہواور آپ کاکوئی محرم بھی آپ کو خرچ نہ دے تو آپ کے لئےشرعی احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے ڈیوٹی پر جاناجائز ہے اسی طرح اگر پوری مدتِ عدت ملازمت سے چھٹی نہ مل رہی ہوبلکہ ملازمت چھوٹ جانے کا خطرہ ہوتب بھی آپ ڈیوٹی پرجاسکتی ہیں۔
 الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/356)دارالفكر
ولو قالت طلقني ثلاثا فقال أنت طالق أو فأنت طالق فهي واحدة ولو قال قد طلقتك فهي ثلاث كذا في السراج الوهاج
  الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/557)دارالفكر
المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان
  الدرالمختار،علاء الدين محمد بن علي الحصكفي(م:1088) (3/536)سعید
(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه
 ردالمحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252هـ) (3/ 536) سعید
قال في الفتح: والحاصل أن مدار حل خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره، فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس