بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

تین طلاق اور حلالہ شرعیہ

سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں ،اب وہ بہت نادم ہے اور اپنی بیوی کے ساتھ صلح کرکے زندگی گزارنا چاہتاہے کیا ایسی صورت قرآن وسنت کی روشنی میں کوئی حل موجود ہے؟نیزیہ بھی واضح فرمائیں کہ حلالہ کروانا شرعاً کیساہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شخص مذکوکی بیوی پرتین طلاقیں واقع ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہےاورنکاح ختم ہوگیاہے۔ اب موجودہ صورتِ حال میں دونوں ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن چکے ہیں لہٰذاان کے لئے ایک ساتھ رہناجائزنہیں نہ تووہ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں اور نہ ہی نیانکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں، البتہ اگر مذکورہ عورت عدتِ طلاق گزارنے کے بعد کسی دوسرےشخص سے نکاح کرے اورہمبستری بھی ہوجائے پھردوسرے شوہرکاانتقال ہوجائے یا وہ کسی وجہ سے اسے طلاق دے دے تو عدت گزرنے کے بعد سابقہ شوہراس عورت کے ساتھ اس کی رضامندی سے شادی کرسکتا ہے ، واضح رہے کہ دوسری جگہ مستقل رہنے کی نیت سے نکاح کرناچاہیئے، حلالہ کی شرط پر نکاح کراناناجائزاور گناہ ہے۔
قال الله سبحانه وتعاليٰ
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]
أحكام القرآن،أبو بكر الجصاص(م:370هـ)(2/83)دارإحياء التراث العربي
قوله: {فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} فحكم بتحريمها عليه بالثالثة بعد الاثنتين ولم يفرق بين إيقاعهما في طهر واحد أو في أطهار فوجب الحكم بإيقاع الجميع على أي وجه أوقعه من مسنون أو غير مسنون ومباح أو محظور
صحيح البخاري، محمد بن إسماعيل(م: 256هـ)(2/792)محمودیة
 وقال الليث: حدثني نافع، قال: كان ابن عمر، إذا سئل عمن طلق ثلاثا، قال: «لو طلقت مرة أو مرتين، فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا، فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك»
صحيح البخاري، محمد بن إسماعيل(م: 256هـ)(2/791) محمودیة
باب من أجاز طلاق الثلاث لقوله تعاليٰ (الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أوتسريح بإحسان)… عن عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول»۔
عمدة القاري ،العلامة بدر الدين العينى(م:855هـ)(20/234)دارإحياءالتراث العربي
 وجه الاستدلال به أن قوله تعالى: {الطلاق مرتان} معناه: مرة بعد مرة، فإذا جاز الجمع بين ثنتين جاز بين الثلاث، وأحسن منه أن يقال إن قوله: {أو تسريح بإحسان}  (البقرة) عام متناول لإيقاع الثلاث دفعة واحدة
سنن  أبي داود،أبو داود سليمان بن الأشعث الأزدي(م:275هـ)(2/274) دارالرسالة العالمية
عن ابن شهاب، عن سهل بن سعد، في هذا الخبر، قال: فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأنفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم
فتح القدير،العلامة ابن الهمام (م:861هـ)(3/469)دارالفكر
وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاثا كذافي ردالمحتار
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(3/414)سعید
(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث «لعن المحلل والمحلل له» (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك   (وإن حلت للأول) لصحة النكاح وبطلان الشرط فلا يجبر على الطلاق كما حققه الكمال

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس