بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بچہ کا ولی دادا ہے یانانا؟

سوال

بندہ کے بیٹے کاانتقال ہو گیا اور بیٹے کاایک بیٹا بھی ہے اور وہ اپنی والدہ کے پاس ہے اور اس کا خرچہ نانااٹھا رہاہے اب پو چھنا یہ ہے کہ اس بچہ کا ولی الامرداداہے یانانا ؟اگر داداہے تو اس صورت میں یہ ذمہ داری ناناکی طرف منتقل ہو سکتی ہے شرعاً یا نہیں ؟

جواب

سوال میں ذکرکردہ نابالغ بچے پر ولایت شرعاً دادا کو حاصل ہے ۔اور دادا پر تمام ذمہ داری کواز خود نبهانا لازم ہے، البتہ اگر دادا نانا کو یہ ذمہ داری ادا کرنے کے لئے اپنا نائب مقرر کرے تو اس صورت میں دادا کے نائب کی حیثیت سے ناناکو بھی اختیارات حاصل ہو ں گے ۔ جہاں تک خرچہ کی بات ہے تو اگر نابالغ بچے کی ملکیت میں مال ہو، خواہ والد کی میراث سے ملا ہو یا لوگوں نے ہدیۃً دیا ہو، تو اس کے ضروری اخراجات اسی کے مال سے پورے کیے جائیں گے ،اوراگر اس کی اپنی ملکیت میں مال نہ ہو تو اس کے ضروری اخراجات حسب استطاعت دادا کے ذمہ واجب ہیں ۔ نیز نانا تبرعاً( اپنی خوشی سے )بچے پر خرچ کرنا چاہے تو کرسکتا ہے ،شرعاً اس پر لازم نہیں ہے ۔
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(3/568)سعید
( بلغت الجاریة مبلغ النساءإن بکرا ضمه الأب إلی نفسه)
المبسوط، شمس الأئمةمحمدبن أحمد السرخسي(م:483هـ)(3/105)دارالمعرفة
أن ولاية الجد عند عدم الأب ولاية متكاملة، وهو يمونهم فيتقرر السبب في حقه ووجه ظاهر الرواية أن ولاية الجد منتقلة من الأب إليه فهو نظير ولاية الوصي
بدائع الصنائع،العلامة علاءالدين الكاساني(م:587هـ)(4/33)دارالكتب العلمية
ولا يشارك الجد أحد في نفقة ولد ولده عند عدم ولده؛ لأنه يقوم مقام ولده
عند عدمه
 البدائع الصنائع،علاء الدين،أبوبكربن مسعود الكاساني(م:587ھ) (5/155)دارالكتب العلمية
 وأما ترتيب الولاية فأولى الأولياء الأب ثم وصيه ثم وصي وصيه ثم الجد ثم وصيه ثم وصي وصيه ثم القاضي ثم من نصبه القاضي وهو وصي القاضي وإنما تثبت الولاية على هذا الترتيب؛ لأن الولاية على الصغار باعتبار النظر لهم لعجزهم عن التصرف بأنفسهم، والنظر على هذا الترتيب؛ لأن ذلك مبني على الشفقة وشفقة الأب فوق شفقة الكل
البحرالرائق،العلامة ابن نجيم المصري(م:970هـ)(8/534)دارالكتاب الإسلامي
 الأب، والجد حيث يكون لهم ولاية التصرف في مال الصغير مطلقا من غير تقييد فيما تركه ميراثا. فكذا وصيه يملك ذلك ويشهد للقيد الذي ذكرناه ما في المبسوط: وللوصي أن يأخذ مال الصغير مضاربة؛ لأنها تجارة وليس له أن يؤاجر نفسه من اليتيم؛ لأن القيام بمصالح اليتيم واجب على الوصي فلا حاجة إلى استئجاره
البناية شرح الهداية، العلامة بدر الدين العينى(م: 855هـ)(5/704)دارالكتب العلمية
والنفقة لكل ذي رحم محرم إذا كان صغيرا فقيرا،أو كانت امرأة بالغة فقيرة،أوكان ذكرابالغا فقيرا زمنا،أوأعمى، لأن الصلة في القرابة القريبة واجبة دون البعيدة، والفاصل أن يكون ذا رحم محرم.وقدقال تعالى:{وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ}
ردالمحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252هـ)(3/ 571) سعيد
في التتارخانية: الولد متى كان عند أحد الأبوين لا يمنع الآخر عن النظر إليه وعن تعهده. اهـ

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس