بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بیوی کے نام کے بجائے فرضی نام لکھ کر طلاق دینا

سوال

میں نے ایک فر ضی طلاق نامہ اسٹامپ فروش سے تیار کروایا جس میں میں نےمطلقہ کا نام بھی فر ضی لکھوایا۔ میرا ارادہ صرف ڈرانے کے لئے تھا ، جبکہ میں نے نہ تو اس فر ضی طلاق نامہ کو استعمال میں لایا نہ میں نےاپنی بیوی کو دیا اور نہ ہی میرا ارادہ بیوی کو طلاق دینے کا تھا ،میں حلفاً بیان دیتاہو ں کہ میں نے جو بیان لکھا ہے وہ سچ ہے ، پو چھنا یہ ہے کہ میری بیوی کو طلاق ہوئی ہے کہ نہیں ؟

جواب

سوال میں ذکر کر دہ صورت ِحال اگر واقعتاً حقیقت پر مبنی ہے اور کسی بھی لفظ سے آپ کی اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت نہیں تھی تو طلاق واقع نہیں ہو ئی ۔ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رہنی چا ئیے کہ تحریراًیا تلفظاً طلاق کے الفاظ استعمال کر نا سخت ناپسندیدہ ہے اس لئے اگرطلاق دینے کی نیت نہ بھی ہو ،صرف ڈرانا دھمکانا مقصود ہو تب بھی ایسے الفاظ استعمال کر نے سے احتراز ضروری ہے ۔
  الفتاوی الہندیة،لجنةالعلماءبرئاسة نظام الدين البلخي(1/358 ) دارالفكر
ولو قال امرأته الحبشية طالق ولا نية له في طلاق امرأته وامرأته ليست بحبشية لا يقع عليها وعلى هذا إذا سمى بغير اسمها ولا نية له في طلاق امرأته فإن نوى طلاق امرأته في هذه الوجوه طلقت امرأته كذا في الذخيرة۔
البحرالرائق،العلامة ابن نجيم المصري(م:970هـ)(3/273)دارالكتاب الإسلامي
رجل قال امرأته عمرة بنت صبيح طالق وامرأته عمرة بنت حفص ولا نية له لا تطلق امرأته۔
تبيين الحقائق، العلامة فخر الدين الزيلعي (م:743هـ)(2/256)بولاق
قوله تعالى {لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن} [الطلاق: 1] الآية نزلت في الطلاق الرجعي بدليل سياقه وسباقه وهو قوله تعالى {فطلقوهن} [الطلاق: 1] وقوله تعالى {لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا}۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس