بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

زمین میں سودا ہوجانے کے بعد تعیین میں اختلاف

سوال

ایک مسئلہ کے بارے میں راہ نمائی درکار ہے،مسئلہ یہ کہ دو افراد کے درمیان زمین کا سودا ہوا رقبہ کی مقدار مثلا:ایک کنال متعین ہوگئی ، اسی طرح سستے رقبے کے اعتبار سے زمین کا ثمن بھی متعین ہوگیا ،البتہ قبضہ کے وقت بائع اور مشتری میں زمین کی تعیین میں اختلاف ہو گیا ، مشتری مہنگے رقبہ کا مطالبہ کر رہا جب کہ بائع سستے رقبہ کے مطابق قبضہ دے رہا ،لہذا مہربانی فرما کر مذکورہ معاملہ کا تصفیہ فرما ئیں کہ کون سا ٹکڑا مشتری کو دیا جائے گا جب کہ بیع کرتے وقت کوئی خاص ٹکڑا متعین بھی نہیں کیا ۔

جواب

مذکورہ صورت میں چونکہ فریقین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مبیع کا جو ثمن طے ہو ا وہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق سستی زمین کی قیمت کے برابر ہے ،لہذا اس فیصلہ میں ظاہر بائع کی موافقت کر رہا ہے اس لیے مشتری مدعی اور بائع مدعیٰ علیہ ہوگا ،مشتری اپنے دعویٰ پر گواہ پیش کر دے تو اس کے حق میں فیصلہ ہوگا اور اگر اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو بائع کے ذمہ قسم آئے گی اور بائع کے قسم اٹھانے کی صورت میں اس (بائع ) کے حق میں فیصلہ کر دیا جائے گا۔
سنن الترمذي ت بشار (3/ 19) دار الغرب الإسلامي:
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في خطبته: البينة على المدعي، واليمين على المدعى عليه.
المحيط البرهاني (9/ 5) دار الكتب العلمية:
المدعي: من يدّعي ويتمسك بما ليس بثابت، والمدعى عليه من يتمسك بما هو ثابت.
المبسوط للسرخسي (17/ 29)
وهذا الحديث يشتمل على أحكام بعضها يعرف عقلا وبعضها شرعا فقوله – صلى الله عليه وسلم – «البينة على المدعي» يدل على أنه لا يستحق بمجرد الدعوى وهذا معقول لأنه خبر متمثل بين الصدق والكذب والمحتمل لا يكون حجة فدل على أنه يستحق بالبينة وهذا شرعي۔۔۔۔ وكذلك قوله – صلى الله عليه وسلم – «اليمين على المدعى عليه» ففيه دليل على أن القول قوله وهذا معقول لأنه متمسك بالأصل فالأصل براءة ذمته وانتفاء حق الغير عما في يده وفيه دليل توجه اليمين عليه وهذا شرعي۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس