بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ایک شخص کے انتقال کے بعد کسی عورت کا مرحوم کی بیوی ہونے کا دعوی

سوال

ایک مسئلہ میں شرعی راہنمائی مطلوب ہے ،مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص کی وفات کے بعد ایک عورت نے دعویٰ کیا کہ مرحوم سے اس کی زندگی میں میرا نکاح ہو چکا تھا اور اس سے میری اولاد بھی ہے ،نیز نکاح کے گواہان بھی موجود ہیں ، لہذا مجھے اور میری اولاد کو مرحوم کی میراث میں سے حصہ دیا جائے ،جبکہ پہلی بیوی اور اس کی اولاد اس عورت کے دعوے کا انکار کر رہے ہیں ، اب سوال یہ ہے کہ مرحوم کی پہلی بیوی جس کے بارے میں سب کو پتہ ہے اس پر اور اسی طرح پہلی بیوی کی اولاد پر لازم ہے کہ وہ اس دعویٰ کرنے والی عورت کو مرحوم کی میراث میں سے حصہ دیں اور اگر اس عورت کو میراث میں سے حصہ نہ دیا گیا تو کیا پہلی اہلیہ اور اس کی اولاد گناہ گار ہوں گے ؟

جواب

مذکورہ صورت میں دوسری بیوی (مدعیہ)کے لیے ضروری ہے کہ وہ نکاح ، اولاد کے ثبوتِ نسب اور میراث میں حق دار ہونے کا دعویٰ عدالت یا فریقین کی باہمی رضا مندی سے طے کردہ پنچائت میں دائر کرے اور اس کے بعد عدالت یا پنچائت کے شریعت کے مطابق کیے گئے فیصلے میں اگر دوسری بیوی مرحوم کی زوجہ اور اُس کی اولاد مرحوم کی اولاد ثابت ہو جائے تو وہ شرعاً مرحوم کی وراثت میں حق دار ہو گی اور پہلی بیوی اور اولاد پر لازم ہے کہ وہ انہیں وراثت میں اُن کا حصہ ادا کریں ،اگر وہ ان کا حصہ ادا نہیں کریں گے تو گناہ گار ہوں گے اور اگر فیصلہ کے مطابق دوسری بیوی کا دعویٰ ثابت نہ ہو تو اُن کا مرحوم کی وراثت میں کوئی حق نہیں ہوگا ۔
بدائع الصنائع (6/ 222) دار الكتب العلمية
ومنها مجلس الحكم فلا تسمع الدعوى إلا بين يدي القاضي كما لا تسمع الشهادة إلا بين يديه۔۔
الهداية في (3/ 108) دار احياء التراث العربي
“وإذا حكم رجلان رجلا فحكم بينهما ورضيا بحكمه جاز” لأن لهما ولاية على أنفسهما فصح تحكيمهما وينفذ حكمه عليهما۔
فتح القدير (7/ 318) دار الفكر
(ولا يجوز التحكيم في الحدود والقصاص) لأنه لا ولاية لهما على دمهما ولهذا لا يملكان الإباحة فلا يستباح برضاهما قالوا: وتخصيص الحدود والقصاص يدل على جواز التحكيم في سائر المجتهدات كالطلاق والنكاح وغيرهما، وهو صحيح إلا أنه لا يفتى به۔
الفتاوى الهندية (3/ 397) دار الفكر
ويصح التحكيم فيما يملكان فعل ذلك بأنفسهما وهو حقوق العباد ولا يصح فيما لا يملكان فعل ذلك بأنفسهما، وهو حقوق الله تعالى حتى يجوز التحكيم في الأموال والطلاق والعتاق والنكاح۔۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس