بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

حقیقی بہن، حقیقی بھتیجے، بھتیجیاں اور علاتی بھتیجے اور بھتیجوں کے درمیان تقسیم میراث

سوال

میری پھوپھی مرحومہ بے اولاد تھیں اور انکے شوہر ان سے پہلے فوت ہوچکے تھے۔ مرحومہ کے نام ایک عدد مکان ہے جو انہوں نے اپنے ذرائع سے خریدا تھا اور شوہر کی وفات کے بعد انکے رشتہ داروں(اپنے سسرال والوں) کو انکا حصہ دیکر مکان اپنے نام ٹرانسفر کروالیا تھا۔
مرحومہ کے ولد مرحوم کی دوبیگمات تھیں۔ پہلی بیگم سے ایک بیٹا( جومرحومہ کی زندگی میں فوت ہوگئے اور انکے وارثان میں ایک بیوہ، دوبیٹے اور دوبیٹیاں ہیں جو حیات ہیں) اور ایک بیٹی ( یعنی مرحومہ خود ) اولاد تھیں۔ دوسری بیگم سے بھی ایک بیٹا ( جو مرحومہ کی زندگی میں فوت ہوگئے تھے اور انکے وارثان میں ایک بیوہ ، ایک بیٹا ( یعنی راقم حروف) اور دو بیٹیاں ہیں جو حیات ہیں) اور ایک بیٹی ( یعنی دوسری پھوپھی ) اولاد تھیں۔
میری دوسری پھوپھی ( مرحومہ کی والدہ کی طرف سے سوتیلی بہن حیات ہیں)۔ سردست مکان میرے تایا کے ایک داماد اور بیٹی کے زیر قبضہ ہے اور انہوں نے وہاں اپنے ملازمین کو رکھا ہوا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق وہ لوگ مکان کسی ٹرسٹ کو دینا چاہتے ہیں جوانکے بقول مرحومہ کی مرضی تھی۔ تاہم اس ضمن میں کوئی ثبوت ہمارے علم میں نہیں ہے اور مرحومہ سے میری آخری ملاقات ( جو انکی فوتگی سے چند روز قبل ہوئی) میں ایسی کسی بات کا تذکرہ نہیں ہو۔ برائے مہربانی وراثت میں شرعی حصوں کی طرف راہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مذکورہ میں مرحومہ پھوپھی کامکان اور دیگر مال (زیور ،پیسے وغیرہ ) میں سے مرحومہ کے کفن دفن اور قرض وغیرہ کی ادائیگی کے بعد اگر مرحومہ نے واقعۃً مذکورہ مکان ٹرسٹ کو دینے کی وصیت کی تھی تو کل جائیداد اور مکان کو ملاکر وصیت کے قانون کے مطابق تہائی حصہ کی حد تک ٹرسٹ کو دیا جائے کل جائیداد کے تہائی حصہ سے زائد پر وصیت نافذ نہیں کی جا سکتی لیکن اگر مرحومہ نے مذکورہ مکان کی کوئی وصیت نہیں کی اور وصیت کا کوئی ثبوت نہیں ہے تو کفن دفن کے اخراجات اور قرض کی ادائیگی کے بعد میت کے شرعی ورثاء والد ،خاوند، حقیقی بہن بھائی جو سوال کے مطابق مرحومہ کی زندگی میں وفات پا چکے ہیں اس وقت مرحومہ کے حقیقی بھتیجے ،بھتیجیاں (ماں باپ شریک بھائی کی اولاد )اور علاتی بھتیجے، بھتجیاں (باپ شریک بھائی کی اولاد ) موجود ہیں ،اب وراثت یوں تقسیم ہو گی کہ دو حصے مرحومہ کی علاتی بہن کو ملیں گے اور دو حصے مرحومہ کے دو حقیقی بھتیجوں کو ملیں گے حقیقی بھتیجیاں اور باپ شریک بھتیجے بھتیجیاں وراثت سے محروم رہیں گے۔

        نقشہ حسب ذیل ہے

2×2=4                                             مضروب 2

دو حقیقی بھتیجے باپ شریک بہن
عصبہ نصف
2 2

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس