بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مدرسہ کے عمومی فنڈ سے اسکول پر خرچ کرنا

سوال

ایک دینی مدرسہ کے زیر نگرانی اسکول ہے اس میں جس قدر اخراجات ہیں اتنی فیس حاصل نہیں ہورہی۔ مدرسہ کے منتظم مدرسہ کے عمومی فنڈ سے اسکول پر بھی خرچ کرتے ہیں۔کیا مدرسہ کے عمومی چندہ سے (جو زکوٰۃ وہدایا پر مشتمل ہوتاہے) مدرسہ کے اسکول پر خرچ کیا جاسکتاہے؟

جواب

مدرسہ میں جو چندہ دیا جاتا ہے وہ عام طور پر مدرسے کے مصارف میں خرچ کرنے کی نیت سے دیا جاتا ہے۔لہذا ایسے چندے کوکسی اور مصرف (سکول وغیرہ)میں استعمال کرنا شرعا ًجائز نہیں۔البتہ اگر سکول مدرسہ کے اس طرح زیر انتظام ہے کہ وہاں کے عرف میں مدرسہ ا  ور سکول میں  کوئی فرق نہیں سمجھا جاتا   اور چندہ دینے والےمدرسہ اور سکول  دونوں کی نیت کرتے ہیں تو ایسی صورت میں مدرسہ کا چندہ سکول کے تعلیمی مقاصد میں استعمال  کیا جا سکتا ہے۔ تاہم  بہتر یہ ہے کہ سکول کے لئے الگ چندے کا اہتمام کیا جائے  اور اس چندے کو سکول کے مصارف میں استعمال کیا جائے۔
الصحیح للبخاری (کتاب الاجارۃ / باب اجر السمسرۃ)
المسلمون عند شروطھم
ردالمحتار(6/ 283) رشیدیة
مراعاۃ  غرض الواقفین واجبة
ردالمحتار(6/ 561) رشیدیة
شرط الواقف کنص الشارع:ای: فی المفھوم والدلالة ووجوب العمل به
رد المحتار(6/ 551) رشیدیة
ان الفتوی علی ان المسجد لایعود میراثا ولا یجوز نقله ونقل ماله الی مسجد آخر

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس