بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

زوجہ، ۲ بیٹے اور ۳ بیٹیوں کے درمیان تقسیم میراث

سوال

میرے والد صاحب کا ۲۰۰۷ میں انتقال ہوگیا تھا۔ ان کے وارثان میں ہم دوبھائی ، تین بہنیں اور والدہ ہیں۔ ان کا گڈز ٹرانسپورٹ کا کاروبار تھا جس میں ایک شہر سے دوسرے شہر سامان پہنچانا ہوتا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ۲۰۰۷ میں میں نے کاروبار سنبھال لیا۔ کاروبار کی نوعیت کمیشن ایجنٹ جیسی ہے جس میں مال بیوپاری کا ہوتا ہے گاڑی جو سامان پہنچاتی ہے وہ کسی اور کی ہوتی ہے جس کے عوض ہم اپنی کمیشن وصول کرتے ہیں۔ ۲۰۰۷ میں کاروبار اور گھر کی رقم بطور کیش مجھے مبلغ ۱۰ لاکھ روپے ملے ۔ ایک مزدا ٹرک ملا جس کی اس وقت مالیت مبلغ ۶ لاکھ تھی جو کہ اب اسکی مالیت تقریباً ۲۰ لاکھ روپے ہوگئی ہے۔ ایک سوزوکی گاڑی جس کی اس وقت مالیت ۶ لاکھ اور اب مالیت ۱۰ لاکھ روپے ہوگئی ہے۔ ایک عدد پلاٹ رقبہ تعدادی ۱ کنال مالیت اس وقت مبلغ ۲۶ لاکھ اور ۲۰۱۱ میں مبلغ ۸۵ لاکھ روپے میں فروخت کردیا۔ اس میں مزید رقم ۵۵ لاکھ روپے شامل کرکے ایک اور پلاٹ خریدلیا جس کی آج مالیت مبلغ ۲ کروڑ روپے ہیں۔ اسی کاروبار سے میں نے اپنی دو بہنوں کی شادیاں کیں اپنے ایک بھائی کی شادی کی اور اپنی شادی بھی کی۔ اپنے بھائی کو ڈاکٹر بنانے کے لیے اندرون ملک اور بیرون ملک تعلیم دلوائی جس پر مبلغ ۴۰ لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ میرا بھائی جو اب ڈاکٹر ہے اس نے میرے ساتھ کاروبار میں کبھی بھی حصہ نہیں لیا۔ اب میں چاہتا ہوں کہ اپنے بھائی بہنوں اور والدہ کو جو شرعی حصہ بنتا ہے ادا کردوں۔ تاکہ اللہ تعالیٰ کے حضور سرخرو ہوسکوں۔
اثاثہ جات جس میں مزدا ٹرک ، سوزوکی گاڑی، پلاٹ اور کاروبار میں سے سب کے حصے شرعی طور پر تقسیم کردیں تاکہ میری راہنمائی ہوسکے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سوال کی نوعیت اور آپ سے زبانی استفسار سےمعلوم ہوا کہ آپ کے والد مرحوم کی وفات کے بعد آپ نے تمام کاروبار اپنے ورثاء کی اجازت سے نمائندہ اور وکیل کے طور پر سنبھالا اور تمام اخراجات اسی کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کیے ،تو اس کاروبار اور ترکہ میں حاصل ہونے والی اشیاء (سوزوکی ،مزدا وغیرہ ) تمام ورثاء کی مشترکہ ملکیت ہیں ،نیز جو پلاٹ آپ نے خریدا وہ بھی چونکہ اسی کاروبار کی آمدنی سے خریدا، اس لیے وہ بھی تمام ورثاء کے حصے میں شامل ہوگا۔
اب تمام ترکہ ورثاء میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ والد مرحوم کی تجہیز و تکفین ،قرض اور جائز وصیت میں آنے والے اخراجات کا حساب لگا کر باقی بچ جانے والے مال کے کل آٹھ حصے کر کے ایک حصہ مرحوم کی اہلیہ کو دو دو حصے ہر بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو دیا جائے۔تقسیم میراث کا نقشہ مندرجہ ذیل ہے

بیٹیاں(3) بیٹے (2) زوجہ
عصبہ ثمن
3 4 1
:شرح المجلة ( المادة ،1073)
تقسم حاصلات الاموال المشتركة في شركة الملك بين اصحابها بنسبة حصصهم۔
:رد المحتار (4/ 307)دار الفكر
 يقع كثيرا في الفلاحين ونحوهم أن أحدهم يموت فتقوم أولاده على تركته بلا قسمة ويعملون فيها من حرث وزراعة وبيع وشراء واستدانة ونحو ذلك، وتارة يكون كبيرهم هو الذي يتولى مهماتهم ويعملون عنده بأمره وكل ذلك على وجه الإطلاق والتفويض، لكن بلا تصريح بلفظ المفاوضة ولا بيان جميع مقتضياتها مع كون التركة أغلبها أو كلها عروض لا تصح فيها شركة العقد، ولا شك أن هذه ليست شركة مفاوضة، خلافا لما أفتى به في زماننا من لا خبرة له بل هي شركة ملك كما حررته في تنقيح الحامدية. ثم  رأيت التصريح به بعينه في فتاوى الحانوتي، فإذا كان سعيهم واحدا ولم يتميز ما حصله كل واحد منهم بعمله يكون ما جمعوه مشتركا بينهم بالسوية وإن اختلفوا في العمل والرأي كثرة وصوابا كما أفتى به في الخيرية، وما اشتراه أحدهم لنفسه يكون له ويضمن حصة شركائه من ثمنه إذا دفعه من المال المشترك، وكل ما استدانه أحدهم يطالب به وحده۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس