بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

وراثت کی تقسیم

سوال

میرا نام محمد رفیع ہے اور مجھے میری والدہ کے چچا عید محمد نے گود لیا تھا ، میرے ساتھ میرا چچاذاد بھائی محمد اسلم بھی ان کا لے پالک تھا۔ 1981 میں ہمارے سرپرست عید محمد کا انتقال ہوا تو انھوں نے ورثہ میں ایک مکان چھوڑا جس میں ہم دونوں یعنی میں اور اسلم 1985 تک رہے اور پھر ہم نے اس مکان کو فروخت کرکے رقم کو مساری تقسیم کرلیا رقم کی تقسیم درج ذیل ہے۔
محمد رفیع ولد فقیر محمد 87،250 روپے
محمد اسلم ولد محمد یامین 87،250 روپے
مجھے علم ہوا ہے کہ وراثت میں لے پالک اولاد کا کوئی حصہ نہیں ہوتا، اس لیے میں اپنے حصے میں آئی ہوئی رقم عید محمد کے اصل وارثوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں۔ عید محمد کے انتقال کے وقت درج ذیل سگے وارث موجود تھے۔
نمبر ۱۔محمد عمر( مرحوم کے بڑے بھائی) نمبر۲۔عبدا لحمید ولد عبد الغنی ( مرحوم کے بھتیجے)۔۔ عبدا لغنی بھی عید محمد کے بھائی تھےلیکن ان سے پہلے وفات پاچکے تھے۔ عبد الغنی میرے سگے نانا بھی تھے۔ نمبر۳۔انوری بیگم ولد عبدالغنی ( مرحوم کی بھتیجی) ۔۔ میری والدہ نمبر۴۔اصغری بیگم ولد عبدالغنی( مرحوم کی بھتیجی) ۔۔ میری خالہ
اب صورتحال یہ ہے کہ مذکورہ وارثوں میں سے صرف اصغری بیگم ولد عبدالغنی ( مرحوم کی بھتیجی) ۔۔ میری خالہ حیات ہیں اور میرے ہی ساتھ رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی لوگ وفات پاچکے ہیں، لیکن ان کی اولادیں موجود ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے
نمبر1۔محمد عمر ( مرحوم کے بڑے بھائی ) کی اولادیں أ‌. محمد رفیق ولد محمد عمر ب‌. محمد آصف ولد محمد عمر ت‌. ثریا بیگم بنت محمد عمر ث‌. سموں بیگم بنت محمد عمر ج‌. ممتاز بیگم بنت محمد عمر ح‌. کاکی بیگم بنت محمد عمر خ‌. زرینہ بیگم بنت محمد عمر د‌. جمیلہ بیگم بنت محمد عمر( یہ اب وفات پاچکی ہیں اور ان کی اولادیں موجود ہیں ، جن کی تفصیل درج ذیل ہے)
أ‌. پروین( جمیلہ بیگم کی بیٹی) ب‌. نسرین ( جمیلہ بیگم کی بیٹی) ت‌. کامران( جمیلہ بیگم کا بیٹا) ث‌. عمران ( جمیلہ بیگم کا بیٹا) ج‌. عرفان ( جمیلہ بیگم کا بیٹا)
نمبر2۔ عبدالحمید ولد عبدالغنی ( مرحوم کے بھتیجے) کی اولادیں أ‌. مجید ولد عبدالحمید ب‌. اسلم ولد عبدالحمید ت‌. اکرام ولد عبدالحمید ث‌. ندیم ولد عبدالحمید ج‌. نعیم ولد عبدالحمید ح‌. عالیہ بنت عبدالحمید
نمبر3۔ انوری بیگم ولد عبدالغنی ( مرحوم کی بھتیجی اور میری والدہ) کی اولادیں أ‌. محمد رفیق ولد فقیر محمد( میں خود) ب‌. محمد اکرم ولد فقیر محمد ت‌. محمد ندیم ولد فقیر محمد ث‌. محمد حنیف ولد فقیر محمد ج‌. ریحانہ بنت فقیر محمد ح‌. شاہانہ بنت فقیر محمد گذارش یہ ہے کہ میرے حصے کی رقم یعنی 87،250 روپے کو مذکورہ وارثوں میں کس طرح تقسیم کیا جائے۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیے اور ہر وارث کے نام کے سامنے رقم کی مقدار کو درج کر کے مجھے بتائیے تا کہ میں اس مسئلے میں سرخرو ہوسکوں۔

جواب

الف۔۔واضح رہے کہ مرحوم عید محمد کے انتقال کے بعد مرحوم کی وراثت کا حقدار صرف مرحوم کا بڑا بھائی محمد عمر ہے،علاوہ ازیں مرحوم کا بھتیجا عبدالحمید ولد عبدالغنی وراثت سے محروم ہوگا اپنے چچا محمد عمر کی وجہ سے،بقیہ دو لوگ،انوری بیگم ولد عبدالغنی اور اصغری بیگم ولدعبدالغنی،ذوی الارحام میں سے ہیں ان کو کچھ نہیں ملے گا،تقسیم میراث کا نقشہ حسب ذیل ہے۔
عبدالحمید(بھتیجا) محمد عمر (اخ عینی)
محروم عصبہ
X 87250

 

ب۔۔ اب جبکہ محمد عمر کا بھی انتقال  ہوچکا ہے تو مرحوم محمد عمر کی کل وراثت میں سے حقوق متقدمہ علی المیراث کی ادائیگی کے بعد بقیہ مال کے دس(10)حصے کرکے مرحوم محمد عمر کے بیٹے اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کریں کہ ہر بیٹے کو دو(2) حصے اور ہر بیٹی کو ایک(1) حصہ ملے،بشرطیکہ اور کوئی شرعی وارث  موجود نہ ہو۔ تقسیم میراث کا نقشہ حسب ذیل ہے۔

جمیلہ بیگم زرین بیگم کاکی بیگم ممتاز بیگم ثریا بیگم سموں بیگم محمد آصف محمد رفیق
1 1 1 1 1 1 2 2
8725 8725 8725 8725 8725 8725 17450 17450

ج۔۔ نیز مرحوم محمد عمر کی بیٹی جمیلہ بیگم کا بھی انتقال ہوچکا ہے تو مرحومہ کی کل جائیداد میں سے حقوق متقدمہ علی المیراث کی ادائیگی کے بعد بقیہ مال کے کل آٹھ حصے کرکے مرحومہ کے بیٹے اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کریں کہ ہر بیٹے کو دو(2) حصےاور ہر بیٹی کو ایک(1) حصہ ملے۔اب یہاں مرحومہ کے دیگر وارثین(بہن،بھائی)موجود ہیں،لیکن مرحومہ کی مذکر اولاد کی وجہ سے وہ سب  وراثت سے محروم ہوں گے ۔

تقسیمِ میراث کا نقشہ حسبِ ذیل ہے۔

ابن3(عرفان، کامران،عمران) بنات 2 (پروین، نسرین) اخ عینی  2 اخت عینیہ 5
عصبہ محروم
8

فی  بیٹےکا حصہ:2181.25

فی بیٹی کا حصہ:1090.625

مذکورہ وارثین کے علاوہ دیگر لوگوں کو کچھ نہیں ملے گا،کیوں کہ وہ سب ذوی الارحام میں سے ہیں۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس