بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

مضاربت میں نفع کی تقسیم اور زکوٰۃ کی ادائیگی

سوال

ایک شخص دکا ن چلاتا ہے لیکن اس میں سارے کا سارا سامان کسی دوسرے آدمی کا ہے اورعمل اس دکان چلانے والے کا ہے تو کیا منافع دونوں میں برابر، برابر تقسیم کرنا جائز ہے اور اگر جائز ہے تو اس میں زکوۃ کا کیا حکم ہے؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت میں جانبین باہمی رضامندی سے طے کر کے نصف نصف منافع آپس میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔رب المال (یعنی جس شخص نے دکا ن میں سرما یہ لگارکھاہے اس) پر اس دکان کے قابل زکوٰۃ اثاثوں اورنفع میں جو حاصل شدہ رقم دونوں کی اور اس کے علاوہ اس کی ملکیت میں اگر دیگر اموالِ زکوٰۃ موجود ہوں تو ان کی زکوٰۃ لازم ہوگی ،جبکہ دکان چلانےوالےشخص پر زکوٰۃ اداکرنے کی تاریخ میں موجود حاصل شدہ منافع اور دیگر اموالِ زکوٰۃ کی زکوٰۃ لازم ہوگی بشرطیکہ وہ نصاب تک پہنچ جائیں، دکان میں موجود مال چونکہ اس کی ملکیت نہیں ہے ، لہٰذا اس کی زکوٰۃ اس پر لازم نہیں ہے۔
البحر الرائق،العلامة ابن نجيم (م:970ہ)(2/ 223)دار الكتاب الإسلامي
قسم أبو حنيفة الدين على ثلاثة أقسام: قوي، وہو بدل القرض، ومال التجارة، ومتوسط، وہو بدل ما ليس للتجارة كثمن ثياب البذلة وعبد الخدمة ودار السكنى، وضعيف، وہو بدل ما ليس بمال كالمہر والوصية، وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية، وبدل الكتابة والسعاية ففي القوي تجب الزكاة إذا حال الحول، ويتراخى القضاء إلى أن يقبض أربعين درہما ففيہا درہم، وكذا فيما زاد بحسابہ، وفي المتوسط لا تجب ما لم يقبض نصابا، ويعتبر لما مضى من الحول في صحيح الرواية، وفي الضعيف لا تجب ما لم يقبض نصابا ويحول الحول بعد القبض عليہ۔
 الفتاوى الہندية،نظام الدين البلخي(1/ 175)دارالفكر
ومن كان لہ نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسہ ضمہ إلى مالہ وزكاہ المستفاد من نمائہ أولا وبأي وجہ استفاد ضمہ سواء كان بميراث أو ہبة أو غير ذلك۔
نصب الراية في تخريج أحاديث الہداية،جمال الدين،عبد اللہ بن يوسف(م: 762ہ)(4/ 236)موقع الإسلام
قال ( وكذا المضاربة ) يعني إذا مر المضارب بہ على العاشر، وكان أبو حنيفة رحمہ اللہ يقول أولا: يعشرہا؛ لقوة حق المضارب، حتى لا يملك رب المال نہيہ عن التصرف فيہ بعدما صار عروضا، فنزل منزلة المالك، ثم رجع إلى ما ذكرنا في الكتاب، وہو قولہما، لأنہ ليس بمالك ولا نائب عنہ في أداء الزكاة، إلا أن يكون في المال ربح يبلغ نصيبہ نصابا فيؤخذ منہ؛ لأنہ مالك لہ۔
الفتاوى الہندية،نظام الدين البلخي(1/ 184)دارالفكر
ولومربمائتي درہم بضاعة لم يعشرہا،وكذا المضاربة إلا أن يكون في المال ربح يبلغ نصيبہ نصابا فيؤخذ منہ؛لأنہ مالك لہ۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

6

/

6

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس