بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

زیدکی میراث اس کی ماں پھربھائی کےانتقال ہوجانےکےبعدتقسیم کرنا

سوال

ہمارےوالد(زید)کاجب انتقال ہوا توان کےورثاءمیں بیوی، ماں، 3بیٹےاورایک بیٹی زندہ تھیں۔اس کےبعدزیدکی والدہ کاانتقال ہوگیا،ان کےورثاءدرجہ ذیل ہیں ایک بیٹا (خالد) اور 2بیٹیاں ۔اس کے بعدخالدکابھی انتقال ہوگیا،جن کےورثاءحسب ذیل چاربیٹیاں 2بہنیں اورایک بیوی ہے۔ ان كےدرميان ميراث كيسےتقسيم ہوگی؟

جواب

زیدکےترکہ میں سےحقوقِ مقدمہ علی المیراث کی ادائیگی کےبعدان کےترکہ کی تقسیم اس طرح کی جائےکہ اس کےکل 4032مساوی حصے کرکےان میں سے504زیدکی بیوی کو ،816ہربیٹےکو،408بیٹی کو،203ہربہن کواورخالدکی ہربیٹی کو56،جبکہ اس کی بیوی کو42حصےدیےجائیں یعنی زیدکی بیوی کو12.5فیصد، ہربیٹے کو 20.23فیصد،بیٹی کو10.11فیصد،ہربہن کو5.03فیصد،خالدکی ہربیٹی کو1.38فیصداوراس کی بیوی کو1.04فیصد دیاجائے۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس