بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

زکوٰۃ کی اضافی اداکردہ رقم آئندہ سال کی زکوٰۃمیں محسوب ہوسکتی ہےلیکن دوسرے کی طرف سے نہیں

سوال

ایک شخص نےبلاحساب زکوٰۃ اداکی، لیکن واجب مقدارسےزیادہ اداکردی توکیااس زائد رقم کوکسی دوسرےکی طرف سےیاآئندہ سالوں کی زکوٰۃ میں محسوب کیاجاسکتاہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بلاحساب زکاۃ اداکرتے وقت ادائیگی ِزکاۃ کی نیت تھی تو اُس زائد رقم کوآئندہ سال کی زکاۃ میں تین شرائط کے ساتھ شمار کیاجاسکتاہے۔
نمبر ۱۔ زکاۃ اداکرتے وقت وہ شخص صاحبِ نصاب ہو۔
نمبر ۲۔ جس نصاب کی زکاۃ شمار کرنا چاہتاہے وہ سال کے آخر میں مکمل ہو۔
نمبر ۳۔ جس وقت اگلے سال کی زکاۃ اداکی ہے اس وقت سے آخر ِ سال تک کے درمیانی عرصہ میں مال موجود رہے،لہذا اگر درمیانِ سال میں سارامال ہلاک ہوگیا،تو اداشدہ زکاۃ صدقہ بن جائے گا،واضح رہےکہ زکاۃ کی ادائیگی کےوقت کسی دوسرے کی طرف سے زکاۃ اداکرنے کی نیت اور اس کی طرف سے اجازت نہ ہونے کی وجہ سے زائد رقم کو دوسرے کی طرف سے شمار نہیں کیاجاسکتا۔
:عمدة القاري ،العلامة بدر الدين العينى (م: 855هـ)(9/ 47)دار إحياء التراث العربي 
قوله: (وأما العباس بن عبد المطلب) فأخبر عنه صلى الله عليه وسلم أنه عمه، وعم الرجل صنو أبيه، وعن الحكم بن عتيبة: أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث عمر بن الخطاب، رضي الله تعالى عنه، مصدقا، فشكاه العباس إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا ابن الخطاب! أما علمت أن عم الرجل صنو الأب؟ وأنا استسلفنا زكاته عام الأول؟ …  وقال أبو علي الطوسي: اختلف أهل العلم في تعجيل الزكاة قبل محلها، فرأى طائفة من أهل العلم أن لا يعجلها، وبه يقول سفيان، وقال أكثر أهل العلم: إن عجلها قبل محلها أجزأت عنه، وبه يقول الشافعي وأحمد وإسحاق، وهو مذهب أبي حنيفة وقال ابن المنذر: وكره مالك والليث بن سعد تعجيلها قبل وقتها، وقال الحسن: من زكى قبل الوقت أعاد، كالصلاة۔
:الفتاوى الهندية (1/ 176)دارالفکر
ويجوز التعجيل لأكثر من سنة لوجود السبب كذا في الهداية. ولو عجل زكاة ألفين، وله ألف فقال إن أصبت ألفا أخرى قبل الحول فهي عنهما، وإلا فهي عن هذه الألف في السنة الثانية أجزأه رجل له أربعمائة درهم فظن أن عنده خمسمائة فأدى زكاة خمسمائة ثم علم فله أن يحسب الزيادة للسنة الثانية كذا في محيط السرخسي. رجل له نصابا ذهب، وفضة عجل عن أحدهما يقع عنهما؛ لأن التعيين لغو لاتحاد الجنس بدليل الضم، وإن هلك أحدهما تعين الآخر كذا في الكافي.فقط۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس