بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

اولاد کی پرورش کا حق دار کون ہوگا؟

سوال

اسلامیِ نقطہ نظر سے بچے کتنی عمر تک ماں کے پاس رہ سکتے ہیں ؟کیا بچوں کو تقسیم کیا جا سکتا ہے جبکہ تین لڑکے ہوں۔

جواب

اولاد کے حق ِپرورش کے بارے میں شریعت کا اصول یہ ہے کہ لڑکے کی عمر (7)سات سال ہونے تک اور لڑکی کے بالغہ ہونے تک ان کی پرورش کا حق ماں کو ہوتا ہے، اس کے بعد باپ کو لینے کا اختیار ہوتا ہے۔ نیز واضح رہے کہ بہترین اور اعلیٰ پرورش بچوں کا حق ہے اور سب سے بہتر پرورش ماں ہی کر سکتی ہے کیونکہ ماں کے دل میں اپنی اولادکی شفقت سب سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے شریعت نے سب سے پہلے یہ حق ماں کو دیا ہے، لہذا  ماں پر دباؤ ڈال کر اس سے بچوں کی تقسیم کا مطالبہ کرنادرست نہیں  ہے لیکن اگر ماں پرورش نہ کرنا چاہے یا کوئی ایسا کام کر لے جس سے شرعاً اس کا حق پرورش ساقط ہو جاتا ہو مثلاً کسی ایسے شخص سے نکاح کرلے جو بچوں کے حق میں نامحرم ہو یا کوئی ایسی ملازمت اختیار کرلے جس سے اس کا زیادہ وقت باہر گزرتا ہو اور بچوں کے حقوق ضائع ہونے لگ جائیں تو دوسرےنمبر پر بچے نانی کے پاس رہیں گے اور اگر نانی نہ ہو تو بچے دادی کے پاس رہیں گے۔
الدر المختار،علاء الدین الحصکفی(م:1088ھ) (3/ 559) ایچ۔ایم۔سعید
وإذا أسقطت الأم حقها صارت كميتة، أو متزوجة فتنتقل للجدة بحر (ولا تقدر الحاضنة على إبطال حق الصغير فيها) ۔
الفتاوى الهندية،لجنۃ علماء برئاسۃ نظام الدین البلخی(1/ 542)رشیدیۃ
والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني وقدر بسبع سنين وقال القدوري حتى يأكل وحده ويشرب وحده ويستنجي وحده وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين والفتوى على الأول والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض ۔
  الدر المختار،علاء الدین الحصکفی(م:1088ھ)(3/ 566)ایچ۔ایم۔سعید
(والحاضنة) أما، أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لأنه الغالب. ولو اختلفا في سنه، فإن أكل وشرب ولبس واستنجى وحده دفع إليه ولو جبرا وإلا لا (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية. ولو اختلفا في حيضها فالقول للأم بحر بحثا وأقول: ينبغي أن يحكم سنها ويعمل بالغالب. وعند مالك، حتى يحتلم الغلام، وتتزوج الصغيرة ويدخل بها الزوج عيني (وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع وبه يفتى۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

1

/

71

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس