بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بچوں کی پیدائش روکنے کےلیے منصوبہ بندی کرانا

سوال

بعد از سلام عرض ہے کہ ایک مسئلہ درپیش ہے جس کا حل مطلوب ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی (یعنی بچوں کی پیدائش روکنے کے لیے)اپنے طور پر دوائی استعمال کرنا کیسا ہے جائز ہے یا نہیں ؟ نیز یہ بھی بتا ئیں کہ اگر کسی عارضہ (بیماری وغیرہ)کی وجہ سے اگر ڈاکٹر اس کا حکم دیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ اگر جائز نہیں اور کسی نے استعمال کرلی تو اسکا کوئی کفارہ  بھی ہے یا نہیں ؟

جواب

خاندانی منصوبہ بندی (یعنی بچوں کی پیدائش روکنے ) کیلئے کسی قسم کا انجکشن لگانا   یا  دوائی استعمال کرنا  یا کوئی اور تدابیر اختیار کرنا ،اگر کسی ناجائز  مقصد کے پیش نظر ہو مثلا فقر و افلاس کے خوف سے ایسا  عمل اختیار کیا جائے تو یہ مطلقا  ناجائز  ہے ۔اور اگر ناجائز مقصد پیش نظر نہ ہو تو عام حالات  میں بھی ایسا کرنا    نا پسندیدہ اور مکروہ ہے ۔البتہ کسی عذر یا بیماری کی وجہ سے عارضی طور پر ایسا عمل کر لیا جائے تو بغیر کراہت کے جائز ہے ۔ اور جس شخص نے کسی ناجائز مقصد کے لیے ایسا کرلیا تو اب وہ توبہ استغفار کرلے اور آئندہ اس عمل سے بچنے کا عزم کرلے۔البتہ اس میں کفارہ وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے  ۔
صحیح البخاری ، کتاب المغازی ، باب غزوۃ بنی المصطلق (1/29)بیروت
عن ابن محيريز، أنه قال: دخلت المسجد، فرأيت أبا سعيد الخدري فجلست إليه، فسألته عن العزل، قال أبو سعيد: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بني المصطلق، فأصبنا سبيا من سبي العرب، فاشتهينا النساء، واشتدت علينا العزبة وأحببنا العزل، فأردنا أن نعزل، وقلنا نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا قبل أن نسأله فسألناه عن ذلك، فقال: «ما عليكم أن لا تفعلوا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة
صحیح المسلم، کتاب النکاح،باب حکم العزل (536)رحمانیہ
عن جابر، أن رجلا أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن لي جارية، هي خادمنا وسانيتنا، وأنا أطوف عليها، وأنا أكره أن تحمل، فقال: «اعزل عنها إن شئت، فإنه سيأتيها ما قدر لها»، فلبث الرجل، ثم أتاه، فقال: إن الجارية قد حبلت، فقال: «قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
فتح الملھم(6/454)دارالعلوم کراتشی
قوله ،اعزل عنھا ان شئت۔۔۔۔۔۔ قال ابن الملک :فیہه جواز العزل، وانه فی الامة بمشیۃالواطی
الدر المختار،کتاب النکاح (4/334)رشیدیة
(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة نهر بحثا (بإذنها) لكن في الخانية أنه يباح في زماننا لفساده قال الكمال: فليعتبر عذرا مسقطا لإذنها
فتح الملھم ، باب حکم العزل (6/451) دارالعلوم کراتشی
 قال محمد یعنی ابن سیرین :قوله:لا علیکم:اقرب الی النھی وقال غیرہ :قوله: لا علیکم ان لا تفعلوا: ای لا حرج علیکم ان لا تفعلوا ، ففیه نفی الحرج عن عدم الفعل ،فافھم ثبوت الحرج فی فعل العزل ، ولو کان المراد نفی الحرج عن الفعل : لا علیکم ان تفعلوا،الا ان ادعی ان :لا: زائدہ فیقال: الاصل عدم ذلک وفی روایۃ مجاہد الاتیہ عند المؤلف فی الباب :ذکر العزل عند رسول اللہ ﷺ فقال:ولم یفعل ذالک احدکم َ؟ولم یقل :لا یفعل ذلک فاشار الی انہ لم یصرح لہم بالنھی ، وانما اشار ان الاولیٰ ترک ذالک۔۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس