بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

گروی مکان لے کر استعمال کرنا یا اس کو آگے کرایہ پر دینا

سوال

ایک مسئلہ پوچھنا چاہتاہوں گروی مکان لینا کیساہے اور اس کو استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں اور اسی طرح اس کو آگے کرایہ پر دینا جائز ہے یا نہیں۔

جواب

صورت مسئولہ ميں مروجہ طريقے پر گروی والے مكان كو لينا جائز نہیں کیونکہ گروی لینے والا قرض کی وجہ سے نفع حاصل کرتا ہے جو کہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔
کما  فی  مشکاۃ  المصابیح  رقم الحدیث(283)
عن انس  رضی اللہ عنه قال:قال رسول اللہ ﷺ اذا اقرض احدکم قرضا فاھدی الیه او حمله علی الدابة فلا یرکبه ولا یقبله الا ان یکون جری بینه و بینه قبل ذلک
فی رد المحتار علی الدر المختار(10/86) رشیدیة
(لا الانتفاع به مطلقا) لا باستخدام ولا سکنی ولا لبس ولا اجارۃ ولا اعارۃ سواء کن من مرتھن او راھن (الا باذن)کل للآخر،و قیل:لا یحل للمرتھن لانه ربا وقیل ان شرطه کان ربا والا لا
وفی بدائع الصنائع(8/177) بیروت
لیس للراھن ان ینتفع بالمرھون استحساناو رکوبا ولبسا و سکنی وغیر ذلک۔ وکذا لیس للمرتھن ان ینتفع بالمرھون  حتی لوکان الرھن عبدا لیس ان یستخدمه،وان کان دابة لیس له ان یرکبھا،وان کان ثوبا لیس له ان یلبسه،وان کا دارا لیس له ان یسکنھا

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس