بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

یکطرفہ عدالتی خلع

سوال

میری بیوی نےاپنےوالدین کےدباؤ میں آکرمجھ پرخلع کادعوی دائر کیامیں نےاسےکوئی طلاق نہیں دی ۔عدالت نےاس کےحق میں خلع کافیصلہ کرلیا، جبکہ عدالت کی جانب سےصرف ایک مرتبہ شروع میں میرےگھرنوٹس آیاتھااس کےبعدکوئی نوٹس نہیں آیاحتی کہ جب خلع کافیصلہ ہوا اس وقت میں تبلیغ سےواپس آچکاتھا،لیکن میرےپاس عدالت کی جانب سےکوئی نوٹس نہیں آیا،البتہ میرےسسرنےمجھےبتادیاتھاکہ فلاں تاریخ کوپیشی ہے۔راہنمائی فرماکرممنون فرمائیں۔

جواب

قرآن وسنت كی روسے خُلع کے درست ہونے کے لئے شوہر اور بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے ، دونوں میں سے کسی ایک فریق کی رضامندی کے بغیر شرعاً خُلع درست نہیں ہوتا۔لہٰذاسوال ميں ذکرکردہ تفصیل اگرواقع کے مطابق ہے اور واقعۃ ًعدالت نے بیوی کی درخواست پرآپ کی رضامندی کے بغیریکطرفہ خلع کی ڈگری جاری کی ہے نیزمذکورہ صورتِ حال میں فسخ ِ نکاح کا کوئی سبب بھی موجود نہیں ہے( ) تو ایسی صورت میں عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ خُلع شریعت کی رُوسے معتبراورنافذ نہیں ہے اور آپ دونوں کے درمیان حسبِ سابق نکاح برقرار ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ جواب سوال میں ذکرکردہ تفصیل کے مطابق ہے،چونکہ عدالت میں دائرکردہ درخواست اورعدالت کی جانب سے جاری شدہ ڈگری ہمارے سامنے موجود نہیں لہٰذا اگرواقعی صورتِ حال مختلف ہوتو حکم تبدیل ہوسکتاہے۔
أحكام القرآن لأحمد بن علي الجصاص(م: 370هـ)(3/152)إحياءالتراث
فقال أصحابنا ليس للحكمين أن يفرقا إلا برضى الزوجين لأن الحاكم لا يملك ذلك فكيف يملكه الحكمان وإنما الحكمان وكيلان لهما۔
وفيه ایضاً (2/95)
ولا خلاف بين فقهاء الأمصار في جوازه دون السلطان وكتاب الله يوجب جوازه وهو قوله تعالى {فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ} وقال تعالى {وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ} فأباح الأخذ منها بتراضيهما من غير سلطان  وقول النبي  صلى الله عليه وسلم لامرأة ثابت بن قيس أتردين عليه حديقته فقالت نعم فقال للزوج خذها وفارقها  يدل على ذلك أيضا لأنه لو كان الخلع إلى السلطان شاء الزوجان أو أبيا إذا علم أنهما لا يقيمان حدود الله لم يسئلهما النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك ولا خاطب الزوج بقوله اخلعها بل كان يخلعها منه ويرد عليه حديقته وإن أبيا أو واحد منهما۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس