بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

یکطرفہ خلع ، میری طرف سے فارغ ہے کا حکم

سوال

ایک مسئلہ درپیش ہے،مسئلہ یہ ہے کہ میاں بیوی کے درمیان کسی ناچاقی کی وجہ سے عورت نے عدالت سے خلع لیا ہے جس کا کوئی نوٹس ابھی تک موصول نہیں ہوا،یہ خلع لڑکے کی رضامندی سے نہیں ہوا،اس پر نا تو لڑکے کا کوئی بیان ہے اور نہ ہی دستخط ہے۔لڑکا ملک سے باہر رہتا ہے اس نے صرف اتنا کہا ہے کہ اگر میری باتیں مانا کرے گی تو میرے گھر میں رہے ،ورنہ میری طرف سے فارغ ہے۔مدلل جواب سے واضح فرما دیں کہ طلاق یا فسخ نکاح میں سے کچھ واقع ہوا ہے یا نہیں،اور اب دونوں میاں بیوی کودوبارہ ساتھ رہنے کے لئے کیا کرنا پڑے گا جواب جلدی مرحمت فرمادیں۔

جواب

واضح رہے کہ خلع کے لئے شوہر کی رضامندی شرط ہے۔اگر و اقعۃً مذکورہ عورت نےشوہر کے علم میں لائے بغیر عدالت سے یکطرفہ خلع کی ڈگری حاصل کی ہے اور شوہر کو واقعی اس کے بارے میں کچھ علم نہ تھا تو شرعاً خلع کی مذکورہ ڈگری معتبر نہیں ہے۔اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ،فریقین کا نکاح بدستور قائم ہے۔نیز شوہر کو جو باتیں اپنی بیوی سے منوانا مطلوب تھیں اگر ان باتوں پر عورت نے عمل کیا ہے تو ٹھیک،ورنہ شوہر کا قول:میری طرف سے فارغ ہے؛ اس سے شوہر کی طلاق کی نیت ہو تو ایک طلاق بائن واقع ہوجائےگی۔اس صورت میں عدت کے اندر یا عدت کے بعد دونوں باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے عوض نیا نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
الفتاوى الهندية (1۔519)بيروت
إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية۔
الدر المختار (4۔516)رشيدية
(ف) – الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب۔
الدر المختار (4۔535)رشيدية
وفي البحر عن الوهبانية: أنت بائن كناية معلقا كان أو منجزا فيفتقر للنية۔
الفتاوى الهندية  (1/ 411)بيروت
وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية۔
الفتاوى الهندية  (1/ 410)بيروت
(الفصل الخامس في الكنايات) لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة. ثم الكنايات ثلاثة أقسام (ما يصلح جوابا لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جوابا وردا لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن حرام۔
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 257) دار احياء التراث العربي – بيروت
” وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها ” لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

19

/

73

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس