بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ہبہ مکمل ہونے کے لیے موہوب لہ کے قبضہ اور ملکیت میں دینا ضروری ہے۔

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد صاحب کا چھ مرلہ کا ایک مکان ہے۔ ہم چھ بہن بھائی ہیں(چار بھائی،دو بہنیں)۔ہماری والدہ صاحبہ فوت ہوچکی ہیں۔ہمارے والد صاحب نے وہ مکان ہم بھائی بہنوں کے نام رجسٹری کروایا،(اس ترتیب سے کہ تین مرلہ مکان دو بھائی ایک بہن کے نام اور بقیہ تین مرلہ بھی اسی ترتیب سے دوسرے دو بھائی ایک بہن کے نام )۔اب والد صاحب فوت ہوگئے ہیں، مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اب مکان وراثت کے طریقہ پر تقسیم ہوگا کہ بیٹے کے دو حصے اور بیٹی کا ایک حصہ یا برابری کی ترتیب پر کہ سب کا برابر حصہ ہوگا؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔’نوٹ’والد مرحوم نے رجسٹری میں حصہ متعین نہیں کیا کہ ایک ایک مرلہ سب کا ہے۔

جواب

ہبہ مکمل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ہبہ کرنے والا شخص، ہبہ کی ہوئی چیزکو تقسیم کرکے جس کو ہبہ کر رہا ہے اس کے قبضے اور تصرف میں دے دے۔اگر وہ مکان وغیرہ ہبہ کررہا ہے تو اس میں ضروری ہے کہ اس مکان سے اپنا تمام سامان نکال دے،اور خود بھی مکان سے اپنا مکمل تصرف ختم کرکے نکل جائے،اور مکان موہوب لہٗ کے قبضے میں دےدے۔صرف کاغذات میں نام کردینا شرعاً کافی نہیں۔
صورتِ مسؤلہ میں چونکہ آپ کے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں مکان ہبہ کرنے کے معاملے میں محض کاغذی کاروائی کی ہے،قبضہ اور تصرف آپ لوگوں کو نہیں دیا اور نہ آپ کے حصے متعین کئے،تو وہ مکان آپ کی ملکیت میں ہی نہیں آیا،جب تک آپ کے والد مرحوم زندہ تھے مکان بدستور ان کی ملکیت میں ہی رہا،لہٰذا اب ان کی وفات کے بعد وہ ان کا ترکہ ہے ،اب تمام ورثاء کو حسبِ وراثت شرعیہ اس میں سے حصہ ملے گا۔تاہم اگر ورثاء بالغ ہیں اور سب والد مرحوم کی تقسیم پر رضامند ہوں،اور سب کو برابر حصہ ملے تو شرعاً اس کی بھی گنجائش ہے۔
قال الله تعالي : [النساء: 11]
لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ
تبيين الحقائق،کتاب الھبۃ (6/ 49)دارالکتب العلمیۃ
أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد فينعقد بهما كسائر العقود، وأما القبض فلا بد منه لثبوت الملكؔ…لقوله – عليه الصلاة والسلام – «لا تجوز الهبة إلا مقبوضة» والمراد نفي الملك۔
تبيين الحقائق،کتاب الھبۃ (6/ 49)دارالکتب العلمیۃ
 (قوله فينعقد بهما) قال الأتقاني أما الإيجاب والقبول فلأن الهبة عقد والعقد لا بد له من الإيجاب والقبول وأما القبض فهو شرط صحة الملك للموهوب له حتى  لايملك قبل القبض عندنا۔
الفتاوى الهندية،كتاب الهبة (4/ 417) دارالکتب العلمیۃ
ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموہوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب حتى لو وهب أرضا فيها زرع للواهب دون الزرع، أو عكسه أو نخلا فيها ثمرة للواهب معلقة به دون الثمرة، أو عكسه لا تجوز، وكذا لو وهب دارا أو ظرفا فيها متاع للواهب، كذا في النهاية۔
فتاوى قاضي خان على هامش الفتاوى العالمکيرية(3/268)رشیدیۃ
رجل وھب دارا فیھا متاع الواھب او جوالق،او جرابا فیھا طعام الواھب و سلم لا یجوز لان الموھوب مشغول بما لیس بھبۃ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس