بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

گاہک کا مارکیٹ کی طرف سے ملنے والے کارڈ کو کمی یا زیادتی کے ساتھ بیچنا

سوال

سعودی عرب میں بعض مارکیٹوں میں گاہک کو ایک کارڈ دیا جاتا ہے جس میں مثلاً دس ریال ہوتے ہیں اب یہ کارڈ زیادہ یا کمی میں بیچنا جائز ہوگا؟

جواب

مذکورہ کارڈ کو دس ریال کی عوض بیچنا جائز ہے کمی یا زیادتی سے بیچنا سود ہونے کی وجہ سےناجائز ہے ۔
قال اللہ تعالی 
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ} البقرة: 279)
صحيح مسلم (3/ 1219) بیروت 
 عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»۔
الفتاوى الهندية (3/ 117) رشیدیة
[الفصل السادس في تفسير الربا وأحكامه] الفصل السادس في تفسير الربا وأحكامه) وهو في الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس