بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

گاڑی (کمپنی کی قیمت سے زائدقیمت پر)فروخت کرنا؟

سوال

گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے براہ راست گاڑی خریدنے کے لئے ایڈوانس جمع کروانے کے بعد دو سے چھ ماہ انتظار کرنا پڑتاہے اس صورت حال کی وجہ سے مختلف بااختیار /سادہ ڈیلر ز اور انویسٹر نے گاڑیاں کمپنی میں بک کر واکر مختلف شور وموں وغیرہ پر بیچنے کے لئے کھڑی کی ہوتی ہیں اب یہ گاڑیاں کمپنی کی قیمت سے زیادہ میں فروخت کی جاتی ہیں جس کے لیے مارکیٹ میں مخصوص لفظ (اون)بولاجاتاہے، اس (اون)کےمارکیٹ کے لحاظ سے مختلف ریٹ ہوتے ہیں جو کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں۔
نمبر1:۔کیامارکیٹ میں موجود گاڑی کو کمپنی پر ائس سے 50،000زیادہ (اون)کہہ کر خریدنایابیچناجائز ہے یا اس کا کیا شرعی متبادل ہے ؟
نمبر2:۔ڈیلر کا کہنا ہے کہ میں چھ ماہ کے بجائے آپ کو ایک ماہ میں گاڑی منگواکر دوں گامگر 50،000 (اون)لوں گا تو کیا اس طرح ڈیلر سے گاڑی خریدنا جائز ہے جبکہ ڈیلر کے قبضے میں ابھی گاڑی موجود نہیں ہے اس نے یا اس کے کسی دوسرے انویسٹر نے گاڑی بنانے والی کمپنی سے گاڑی بک کروایا ہوا ہے۔
نمبر3:- ڈیلر نے گاڑی بنانے والی کمپنی سے منگوانی ہوتی ہے اور وہ گاڑی کی فوری ڈیلیوری پر قادر ہوتے ہیں تو وہ گاڑی کی اصل قیمت پر 50،000(اون)کے نام سے اضافی مانگتے ہیں تو کیا ان ڈیلر سے اضافی 50،000(اون) دےکر گاڑی خریدنا جائزہے ؟

جواب

نمبر(1،2،3)۔مذکورہ صورت میں ڈیلر کے لئے گاڑی کو فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک گاڑی اس کی ملکیت اور قبضے میں نہ آجا ئے ،البتہ قبضے میں آنے کے بعد اس کو (اون)کے ساتھ بیچنے میں کوئی حرج نہیں ۔
بدائع الصنائع،العلامة علاءالدين الكاساني(م:587هـ)(5/180)دارالكتب العلمية
(ومنها) القبض في بيع المشتري المنقول فلا يصح بيعه قبل القبض؛ لما روي أن النبي – صلى الله عليه وسلم – «نهى عن بيع ما لم يقبض»، والنهي يوجب فساد المنهي؛ ولأنه بيع فيه غرر الانفساخ بهلاك المعقود عليه؛ لأنه إذا هلك المعقود عليه قبل القبض يبطل البيع الأول فينفسخ الثاني؛ لأنه بناه على الأول، وقد «نهى رسول الله – صلى الله عليه وسلم – عن بيع فيه غرر» ، وسواء باعه من غير بائعه، أو من بائعه؛ لأن النهي مطلق لا يوجب الفصل بين البيع من غير بائعه وبين البيع من بائعه،  وكذا معنى الغرر لا يفصل بينهما فلا يصح الثاني، والأول على حاله
    الفتاوی الہندیۃ،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(3/3) دارالفكر
 ومنها القبض في بيع المشترى المنقول
البناية شرح الهداية، العلامة بدر الدين العينى(م: 855هـ)(8/247) دارالكتب العلمية
  ومن اشترى شيئا مما ينقل ويحول لم يجز له بيعه حتى يقبضه؛ لأنه – عليه السلام – نهى عن بيع ما لم يقبض؛ لأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك…. وروى الطحاوي بإسناده إلى «حكيم بن حزام قال: كنت أشتري طعاما فأربح فيه قبل أن أقبضه فسألت النبي صلى الله عيه وسلم فقال: لا تبعه حتى تقبض» م: (لأن فيه) ش: أي في المنقول م: (غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك) ش: أي هلاك المبيع قبل القبض فيتبين حينئذ أنه باع ملك الغير
الاختيار لتعليل المختار،أبو الفضل عبد الله بن محمود الموصلي(م:683هـ)(2/8) مطبعة الحلبي۔القاهرة
قال: (ولا يجوز بيع المنقول قبل القبض) لأنه – عليه الصلاة والسلام – «نهى عن بيع ما لم يقبض» ، ولأنه عساه يهلك فينفسخ البيع فيكون غررا

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس