بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کیا پورے گھر کی طرف سے ایک قربانی کافی ہے؟

سوال

اگر گھر کا سربراہ صرف ایک حصہ قربانی کر ڈالے اور اسکے بیٹے بھی صاحب نصاب ہوں ، اور سربراہ کہے کہ تم لوگ میرے ساتھ رہتے ہولہذا میں نے قربانی کرلی ہے تمہیں قربانی کرنے کی ضرورت نہیں ، تو اس کےبارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟راہنمائی فرمادیں۔

جواب

گھر میں جتنے افراد بھی صاحبِ نصاب ہوں ان سب پر الگ الگ قربانی واجب ہے ۔لہذا صورت مسئولہ میں گھر کے سربراہ کے قربانی کرنے سے سب کے ذمے سے قربانی ساقط نہیں ہوگی ہر ایک صاحب نصاب بیٹے پر بہرحال الگ سے قربانی واجب ہوگی۔
اعلاء السنن(16/7935)دار الفكر بيروت
فالحق ما هو ذهب اليه ابو حنيفة واصحابه:انه لا تجوز الشاة الواحدة الا عن واحد،وهو القياس؛لان الشاة ادني ما تجوز به الاضحية ،فلو اشترك فيها الاثنان او الاكثر كان المضحي به عن كل واحد النصف او الثلث  او الربع او اقل من ذلك،فلا يكون الشاة ادني ما تجوز به الاضحية۔۔۔۔۔۔ وفي “البناية”للعيني!اعلم ان الشاة لا تجزئ الا عن واحد ،وانها اقل ما تجب وذكر الانزاري!ان هذا اجماع۔
المبسوط(12/18)مکتبۃ رشیدیۃ
قال (وليس على الرجل أن يضحي عن أولاده الكبار، ولا عن امرأته كما ليس عليه صدقة الفطر عنهم في يوم الفطر) ، وهذا؛ لأن عليهم أن يضحوا عن أنفسهم فلا يجب عليه أن يضحي عنهم۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس