بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کیاچیک پرقبضہ نقدی پرقبضہ ہے؟

سوال

چند آدمیوں نے مل کر کمیٹی ڈالی،جب میری کمیٹی نکلی تو کمیٹی ڈالنے والے ذمہ دار نے مجھے بیرون ملک اکاونٹ کا چیک دیدیا اور اکاونٹ غیر ملکی بنک کاتھا۔ اس چیک کو کیش کروانے میں میرے لئے دشواریاں زیادہ تھیں تو میں نے اکاونٹ ہو لڈر سے کہاکہ آپ ہی مجھے چیک کیش کروادیں ، آپ کے لئے آسانی ہے اور مجھے مشکل پیش آئےگی۔ و ہ بینک سے کیش کرواکر واپس آرہے تھے ،راستہ میں ڈاکووں نے ان سے وہ رقم چھین لی اور ان کے پاس کچھ بھی نہ بچا ۔ اس صورت میں ضمان اکاونٹ ہولڈر پر ہو گا یا مجھ پر ؟

جواب

مسئولہ صورت میں جب آپ نے چیک ( حوالہ کی رسید ) اکاونٹ ہولڈر(محیل یعنی حوالہ کرنے والا)کویہ کہہ کر “آپ ہی مجھے یہ چیک کیش کروادیں ۔۔۔”واپس کردیا توشرعاً یہ عقد حوالہ ختم ہو گیا تھا۔ اس لئے اس کے بعد جو بھی نقصان ہو ا اس کا ذمہ دار اکاونٹ ہولڈر ہی ہے ،آپ نہیں ہے ۔
واضح رہےبینک چیک مال یاثمن نہیں ہے(نہ اصلی نہ عرفی)، بلکہ مال کے حوالے کی رسید ہے،اس لئے جب تک نقدی پر قبضہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک صرف رسید(چیک) کی ادائیگی کورقم کی ادائیگی کے لئے کافی سمجھنا ،شرعاً درست نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية،نظام الدين البلخي(3/ 296)دارالفكر
 ولا تشترط حضرته لصحة الحوالة حتى لو أحاله على رجل غائب ثم علم الغائب،فقبل صحت الحوالة كذا في فتاوى قاضي خان۔
فقه البیوع،شیخ الاسلام مفتی محمدتقی العثمانی(1/448) معارف القرآن
الشیک الشخصی… وحقیقة هذه العملیة فقهًا ان المشتری یحیل البائع علیٰ بنکه فهو محیل، والبائع محتال، والبنک محال علیه، فان رضی البائع بقبول الشیک، حصل به رضا المحیل والمحتال، اما البنک، فلم یرض بهذه الحوالة بعد، فتمت الحوالة عند من لایشترط رضا المحتال علیه لصحة الحوالة۔۔۔ ولکن تصح الحوالة عندهم بشرط ان یکون لمصدر الشیک رصید قابل للسحب بقدر مبلغ الشیک، فان الحوالة عندهم مقیدة دائماً بدین المحیل علی المحال علیه.الخ۔
تكملة فتح الملهم،شیخ الاسلام مفتی محمدتقی العثمانی(1/367)دارالعلوم کراچی
فالصحيح: أن الشيك المصرفي سند يدل علي أن الذي وقع عليه قد وكل حامله لقبض دينه من البنك و مقاصة دينه منه، فليس ذلك من الأثمان في شيء، فلا يعتبر القبض عليه قبضا علي مبلغه، حتي ينقده البنك، ولايتأدي بأدائه الزكوة حتي ينقده الفقير، ويجوز لموقعه أن يعزل حامله عن الوكالة قبل أن يبلغ به الي البنك۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

6

/

35

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس