بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کیاازواج مطہرات پرعدت کاحکم تھا؟

سوال

ایک سوال میرےذہن میں کافی دن سےآرہاہے،اگرجواب مرحمت فرمائیں تومہربانی ہوگی۔ آپ ﷺ کی وفات کےبعدازواج مطہرات نےعدت اختیارکی تھی ؟اگرکی تھی توکس کس نے۔

جواب

آپ نےازواج مطہرات کےحوالےسےجومسئلہ دریافت کیاہے،اس پرعلامہ قرطبی نے تفصیلی بحث کی ہے،جس میں دوطرح کی آراءکاذکرکیاہے،کہ بعض حضرات کےہاں ازواج مطہرات پربھی عدت گزارنےکاحکم تھااوربعض نےکہاکہ ان پرعدت کاحکم نہیں تھا،بلکہ وہ امت کی دیگرخواتین سےمختلف امورکی طرح عدت میں بھی ممتازہیں۔ علامہ قرطبینےاسی دوسرےقول کوترجیح دی اوراس کوصحیح کہاہے۔
حضرت مولانامفتی محمدشفیعؒ تفسیرمعارف القرآن جلد(7/203 )ط:معارف القرآن کراچی میں تحریرفرماتےہیں :
“اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہےکہ وہ بنص قرآن امہات المؤمنین ہیں،اوراگرچہ ان کےامہات المؤمنین ہونےکااثران کی اولادروحانی پرنہیں پڑتاوہ سب بہن بھائی ہوکرباہم نکاح نہ کرسکیں ،مگران کی اپنی ذات کی حدتک امتناع نکاح کاحکم دیاگیا۔یہ بھی کہاجاسکتاہےکہ رسول اللہ ﷺاپنی قبرشریف میں زندہ ہیں،آپ کی وفات کادرجہ ایساہےجیساکہ کوئی شوہرگھرسےغائب ہو،اسی وجہ سےآپ کی میراث تقسیم نہیں ہوئی ،اسی بناء پرآپ کی ازواج کاوہ حال نہیں جوعام شوہروں کی وفات پران کی ازواج کاہوتاہے۔”
تفسيرالقرطبي،أبوعبدالله محمدبن أحمدالقرطبي(م: 671هـ)(14/ 147)الكتب العلمية
اختلف العلماء في أزواج النبي صلى الله عليه وسلم بعد موته، هل بقين أزواجا أم زال النكاح بالموت، وإذا زال النكاح بالموت فهل عليهن عدة أم لا؟ فقيل: عليهن العدة، لأنه توفي عنهن، والعدة عبادة. وقيل: لا عدة عليهن، لأنها مدة تربص لا ينتظر بها الإباحة. وهو الصحيح، لقوله عليه السلام: (ما تركت بعد نفقة عيالي) وروي (أهلي) وهذا اسم خاص بالزوجية، فأبقى عليهن النفقة والسكنى مدة حياتهن لكونهن نساءه، وحرمن على غيره، وهذا هو معنى بقاء النكاح. وإنما جعل الموت في حقه عليه السلام لهن بمنزلة المغيب في حق غيره، لكونهن أزواجا له في الآخرة قطعا بخلاف سائرالناس، لأن الرجل لا يعلم كونه مع أهله في دار واحدة، فربما كان أحدهما في الجنة والآخر في النار، فبهذا انقطع السبب في حق الخلق وبقي في حق النبي صلى الله عليه وسلم وقد قال عليه السلام: (زوجاتي في الدنيا هن زوجاتي في الآخرة). وقال عليه السلام: (كل سبب ونسب ينقطع إلا سببي ونسبي فإنه باق إلى يوم القيامة)۔
 التفسير المنير للزحيلي، باب فقه الحياة والأحكام(22/ 92)دارالفكر
يحرم التزوج بنساء النبي صلّى الله عليه وسلّم بعد مفارقتهن بطلاق أو موت، تعظيما للنبي، ولكونهن أمهات المؤمنين، والمسلم لا يتزوج أمه. واختلف العلماء في وجوب العدة عليهن بالموت، فقيل: عليهن العدة لأن العدة عبادة، وقيل: لا عدة عليهن لأنها مدة تربّص (انتظار) لا ينتظر بها إباحة الزواج، قال القرطبي: وهو الصحيح۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

4

/

82

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس