بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کپڑوں کا باہم ادھار مطالبہ

سوال

ایک آدمی نے دوسرے کو کپڑا دیکر کہا یہ لے لو مجھے اس کے بدلے دو مہینے بعد اس طرح کا کپڑا دےدینا۔آیا یہ بیع جائز ہے یا نہیں اگر نہیں تو کیا صورت ہو سکتی ہے جواز کی؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ طریقے سے ایک ہی قسم اور کوالٹی کے کپڑوں کا ادھار بیع کرنا جائز نہیں۔ البتہ اگر کپڑوں کی قسم اور کوالٹی آپس میں مختلف ہو تو یہ معاملہ جائز ہوگا۔
اور اگر کپڑوں کی کپڑوں کے ساتھ بیع مقصود نہیں بلکہ وقتی ضرورت کیلئے ایک قسم و کوالٹی کے کپڑےبطور قرض لیے یا دیے تو یہ لین دین درست ہوگا ۔
حاشیۃ الشلبی علی تبيين الحقائق(452/4) بیروت
ولو ‌باع ‌العبد ‌بعبدين أو الهروي بهرويين حاضرا جاز اهـ وكتب ما نصه قال في شرح الطحاوي: إنه إذا باع ثوبا هرويا بثوب هروي أو مرويا بمروي نسيئة لا يجوز عندنا۔
فتح القدير،العلامة ابن الهمام (م:861هـ) (10/7) رشیدیۃ
‌وإذا ‌وجد ‌أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء مثل أن يسلم) ثوبا (هرويا في ثوب هروي) في صورة اتحاد الجنس مع عدم المضموم إليه من الكيل أو الوزن لا يجوز، وكذا إذا باع عبدا بعبد إلى أجل لوجود الجنسية، ولو باع العبد بعبدين أو الهروي بهرويين حاضرا جاز۔
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ) (161/5) سعید
القرض (هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا، ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه، وهو أخضر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (‌يرد ‌على ‌دفع ‌مال) بمنزلة الجنس (مثلى) خرج القيمى (لاخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة (وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات كحيوان وحطب وعقار وكل متفات لتعذر رد المثل۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس