بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کونسی ذخیرہ اندوزی ممنوع ہے؟

سوال

عرض ہے کہ تاجر حضرات کچھ سامان دوکان میں ڈسپلے کرتے ہیں اور باقی مال گودام میں موجود ہوتا ہے جو جتنا بڑا تاجر ہوتا ہے وہ اتنا زیادہ مال گودام میں بھرے گا پھر وقت گزرنے کے ساتھ ریٹ بھی کم زیادہ ہوگا ۔ اس بات کا تعین کیسے ہوگا کہ ہمارا ذخیرہ کیا گیا مال جائز ہے یا نہیں ؟ مطلب کیسی ذخیرہ اندوزی شریعت کی روسے منع ہے ؟

جواب

تمام وہ اجناس جو انسانی غذا اور جانوروں کی غذا کے طور پر استعمال ہوتی ہیں ان کی ذخیرہ اندوزی اس وقت ممنوع ہے جب ذخیرہ اندوزی کے نتیجے میں ان اشیاء کی قلت کی وجہ سے ضرر ہو ۔ نیز ان اشیاء کی بھی ذخیرہ اندوزی ممنوع ہوگی جن اشیا ء کی ذخیرہ اندوزی حکومت کی طرف سے ممنوع ہو ،لیکن اگر لوگوں کو تنگی نہ ہو اور قلت بھی واقع نہ ہو تو تاجروں کے عرف کے مطابق مال اسٹاک کرنا ممنوع ذخیرہ اندوزی میں داخل نہیں ۔
الهداية(4\473) الحرمين
ويكره الاحتكار في أقوات الآدميين والبهائم إذا كان ذلك في بلد يضر الاحتكار بأهله وكذلك التلقي. فأما إذا كان لا يضر فلا بأس به” والأصل فيه قوله عليه الصلاة والسلام: “الجالب مرزوق والمحتكر ملعون” ولأنه تعلق به حق العامة، وفي الامتناع عن البيع إبطال حقهم وتضييق الأمر عليهم فيكره إذا كان يضر بهم ذلك بأن كانت البلدة صغيرة، بخلاف ما إذا لم يضر بأن كان المصر كبيرا؛ لأنه حابس ملكه من غير إضرار بغيره
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (4/213) المنار
(ويكره الاحتكار في أقوات الآدميين) كالبر ونحوه (والبهائم) كالشعير والتبن (ببلد يضر بأهله) لأنه تعلق به حق العامة قيد بقوله يضر بأهله؛ لأنه لو كان المصر كبيرا لا يضر بأهله فليس بمحتكر لأنه حبس ملكه ولا ضرر فيه لغيره
الدر المختار(9\256) رشيدية
وكره احتكار قوت البشر كتين وعنب ولوز والبهائم كتبن وقت في بلد يضر بأهله لحديث «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» فإن لم يضر لم يكره
 رد المحتار (9\257) رشيدية
والتقييد بقوت البشر قول أبي حنيفة ومحمد وعليه الفتوى كذا في الكافي، وعن أبي يوسف كل ما أضر بالعامة حبسه، فهو احتكار
(قوله كتين وعنب ولوز) أي مما يقوم به بدنهم من الرزق ولو دخنا لا عسلا وسمنا در منتقى (قوله وقت) بالقاف والتاء المثناة من فوق الفصفصة بكسر الفاءين وهي الرطبة من علف الدواب اهـ ح وفي المغرب: القت اليابس من الإسفست اهـ ومثله في القاموس وقال في الفصفصة بالكسر هو نبات فارسيته إسفست تأمل (قوله في بلد) أو ما في حكمه كالرستاق والقرية
تكملة فتح الملهم (1\411)دارالعلوم كراتشى
والذي يبدو لهذا العبد الضعيف عفا الله عنه أن حرمة إحتكار الطعام ثابتة بالحديث من غير شك. فكان أمراً تشريعياً معمولاً به إلى الأبد؛ لأن حاجة الناس إلى الطعام أكثر منها إلى غيره وأما احتكار الأشياء الأخرى فيفوض إلى رأي الحاكم ؛ فإن رأى في احتكارها ضرراً شديداً نظير الضرر في الطعام: منعه وإلا أجازه، والله سبحانه أعلم
فتاوٰی محمودیہ (16/235) جامعہ فاروقیہ کراچی
فتاوٰی دارالعلوم کراچی (4/360) ادارۃ المعارف کراچی
تبویب  دارالافتاءجامعہ احسان القرآن لاہور( 19 /67

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس