بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کوئی شخص امانت رکھوانے کے بعد غائب ہوجائے

سوال

ہمارےپاس ایک بنڈل جس میں دفتری سامان ہے۔وہ مؤرخہ اکتوبر 2012 ءسےامانتاًرکھاہے کسی صاحب نےخریدااوررکھواگئےپھر نہ آئے۔مالیت=2760ہے۔جس میں ٹیبل ڈائری ہےجوکہ سال ختم ہونےکی وجہ سےصرف  کاغذبلکہ وہ بھی ردی کےبرابر رہ  گئی۔اب آیا ہم یہ سامان اپنی قیمت خریدپرخریدکردوبارہ کسی کوبیچ سکتےہیں کیونکہ وقت کےساتھ قیمت بڑھ گئی۔مگرسامان پراناہوجانےکیوجہ سےویلیوکم بھی ہوسکتی ہے۔ اب ہم سابقہ قیمت خریدپرخریدیں یانئی؟جس قیمت پرفروخت کیاتھااس پرواپس کریں؟اورپھراُس رقم کاکیا کریں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کواس بات کی اجازت نہیں کہ وہ چیزخودخریدکرآگےفروخت کردیں بلکہ تمام عمرممکنہ حدتک اس کی حفاظت کریں تاوقتیکہ اصل مالک آجائےاوراُسےلےجائےیااس کی طرف سے کوئی ہدایت موصول ہویااس کی موت کاعلم ہوجائےتو اس کےورثہ کےسپردکردیاجائےکیونکہ یہ سامان آپ کےپاس بطورِامانت ہےاورامانت کی ممکنہ حد تک حفاظت ضروری ہےتاآنکہ وہ سامان خودبخودضائع ہوجائے۔
رد المحتار،العلامة ابن عابدين  الشامي(م:1252هـ) (4/559) رشیدیة کوئتة قدیم
غاب رب الوديعة، ولا يدري أهو حي أم ميت يمسكها حتى يعلم موته، ولا يتصدق بها بخلاف اللقطة۔
الفتاوى الهندية(4/354) رشیدیة کوئتة
غاب المودع ولا يدري حياته ولا مماته يحفظها أبدا حتى يعلم بموته وورثته، كذا في الوجيز للكردري. ولا يتصدق بها بخلاف اللقطة…وإذا مات رب الوديعة فالوارث خصم في طلب الوديعة۔
بدائع الصنائع، العلامة علاء الدين الكاساني(م:587هـ)(8/353)دار الكتب العلمية 
فصل في بيان حكم عقد الوديعة: فحكمه لزوم الحفظ للمالك لأن الإيداع من جانب المالك استحفاظ ومن جانب المودع التزام الحفظ وهو من أهل الالتزام فيلزمه لقوله: – عليه الصلاة والسلام – «المسلمون عند شروطهم»۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس