بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کسی کے ساتھ کاروبار میں شریک ہونے کا طریقہ کار

سوال

میرا بھائی ایک کمپنی کے ساتھ انویسٹمنٹ کرنا چاہتا ہے کمپنی کا یہ کہنا ہے کہ ۱۰ لاکھ روپے ہمیں دیں تو ہر ماہ آپ کو ۱۳ سے ۱۷ فیصد نفع دیا جائے گا اور مدت پوری ہونے پر آپ کو ہر حال میں آپ کے ۱۰ لاکھ واپس بھی دیے جائیں گے، اس کاروبار میں چونکہ نقصان ہوتا ہی نہیں اس لیے کمپنی نقصان کے متعلق کوئی بات ہی نہیں کررہی۔ کیا اس طریقے سے اس کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ طریقے سے کاروبار کرنا درست نہیں بلکہ اس کی جائز صورت یہی ہے کہ اس معاملے کو شرعی شرکت کی بنیاد پر عمل میں لایا جائے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ اولاً فریقین اپنے اپنے سرمائے کا تعین کریں اور پھر منافع کی کوئی ایک شرح فیصد کے لحاظ سے طے کریں کہ کاروبار سے ہونے والے نفع میں سے کس کو کتنا حصہ ملے گا۔ کسی فریق کے لیے کوئی متعین رقم نفع کے طور پر طے نہ ہو۔ اور یہ طے کریں کہ فریقین اپنے اپنے سرمائے کے تناسب سے نقصان میں بھی شریک ہوں گے۔ جب عملاً کاروبار شروع ہوجائے تو مکمل حساب کرکے نفع نقصان کا تعین کریں اندازے سے نہ کریں۔ اور نفع کو طے شدہ تناسب کے مطا بق آپس میں تقسیم کریں۔ نیز سرمائے کے ضمان یعنی ہر حال میں مکمل سرمایہ کی واپسی کی شرط ختم کردیں۔
مجلة الأحكام العدلية (4/332)رشیدیۃ:
المادة (1411) يشترط في المضاربة أن يكون رأس المال معلوما كشركة العقد أيضا وتعيين حصة العاقدين من الربح جزءا شائعا كالنصف والثلث ولكن إذا ذكرت الشركة على الإطلاق بأن قيل مثلا ” الربح مشترك بيننا ” يصرف إلى المساواة. المادة (1412) إذا فقد شرط من الشروط المذكورة آنفا بأن لم تعين مثلا حصة العاقدين جزءا شائعا بل قطعت وعينت على أن يعطي أحدهما كذا درهما من الربح تفسد المضاربة.
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 200)دار احیاء التراث العربی، بیروت:
قال: “ومن شرطها أن يكون الربح بينهما مشاعا لا يستحق أحدهما دراهم مسماة” من الربح لأن شرط ذلك يقطع الشركة بينهما.
مجلة الأحكام العدلية (ص275) نور محمد، کارخانہ تجارت کتب،کراتشی:
المادة (1427) إذا تلف مقدار من مال المضاربة فيحسب في بادئ الأمر من الربح ولا يسري إلى رأس المال ، وإذا تجاوز مقدار الربح وسرى إلى رأس المال فلا يضمنه المضارب سواء كانت المضاربة صحيحة أو فاسدة.

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس