بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کرکٹ کھیلنا اور علماء کے لیے انٹرنیشنل میچ دیکھنے کا حکم

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ کرکٹ کھیلنے کا کیا حکم ہے ،نیز بدنظری کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹر نیشنل کرکٹ میچ دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ لیکن اگر گراونڈ عوام الناس سے خالی ہو تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟نیز عالم دین اور عوام الناس کے لیے ایک ہی حکم ہے ۔تسلی بخش جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہو۔

جواب

کرکٹ کھیلنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اس سے حقوق اللہ وحقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی نہ ہو اور اس کو مستقل مقصد نہ بنایا جائے۔
اسی طرح دل ونگاہ کی حفاظت کرتے ہوئے اور شرعی حدود کی رعایت میں کرکٹ کا براہ راست میچ دیکھنے کی گنجائش ہے لیکن چونکہ کرکٹ کے بڑے مقابلے میں عموماً غیر شرعی امور سننے اور دیکھنے پڑتے ہیں اور اس میں انہماک دینی امور میں غفلت کا باعث بھی بنتا ہے اس لیے ہر خاص وعام کے لیے اس سے اجتناب بہتر ہے۔
تکملۃ فتح الملھم(4/258)دارالعلوم الکراتشی
و أما ما لم يرد فيه النهي عن الشارع، وفيه فائدة ومصلحة للناس :فهو بالنظر الفقهي على نوعين : الأول: ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه و مفاسده أغلب على منافعه وأنه من اشتغل بها ألهاه عن ذكر الله و حده و عن الصلوات و المساجد: التحق ذالك بالمنهي عنه ، لاشتراك العلة فكان حراماً أو مكروها .والثاني:ماليس كذالك فهو أيضا إن اشتغل به بنية التلهي و التلاعب فهو مكروه ،وإن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح بل قد   یرتقي إلي  درجات الاستحباب أوأعظم منه
فيض القدير(3/ 599)دارالحدیث القاھرۃ
أنه لا ينبغي دخول مواضع التهم ومن ملك نفسه خاف من مواضع التهم أكثر من خوفه من وجود الألم فإن دخولها يوجب سقم القلب۔
رد المحتار(6/ 395)ایچ۔ایم۔سعید
(قوله وكره كل لهو) أي كل لعب وعبث فالثلاثة بمعنى واحد كما في شرح التأويلات والإطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعه كالرقص والسخرية والتصفيق وضرب الأوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فإنها كلها مكروهة لأنها زي الكفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغير ذلك حرام وإن سمع بغتة يكون معذورا ويجب أن يجتهد أن لا يسمع۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس