بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کرایہ پر لی ہوئی گاڑی آگے قسطوں پر فروخت کرنا

سوال

ہماری کمپنی نےگاڑی اجارہ پر چارسال کے لئے حاصل کی ،دوسال کے بعد وہ گاڑی ہمارے ایک ڈسٹری بیوٹر نے ہم سے قسطوں پر خریدلی ہمارا گاڑی کو آگے بیچنے کایہ عمل شریعت کی روشنی میں صحیح ہے؟ اگر صحیح نہیں تو کس طریقہ سے گاڑی کو بیچاجاسکتاہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کمپنی کااپنے ڈسٹری بیوٹر کوگاڑی فروخت کرنا جائز نہیں ہے؛کیونکہ عقدِ اجارہ کےذریعہ گاڑی کی ملکیت آپ کی کمپنی کی جانب منتقل نہیں ہوئی۔ بلکہ اسےصرف استعمال کرنے کا حق ملا، ملکیت اصل مالک ہی کی برقرار رہی۔ اس لئے مذکورہ معاملہ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ کمپنی اصل مالک سے اجارہ کا معاملہ ختم کرکے گاڑی (نقد یاادھار)خرید لے،خریدتے ہی گاڑی کمپنی کی ملکیت میں آجائے گی اورپھر قبضہ کرنے کے بعد اسے آگے فروخت کرنا جائز ہوگا۔
البحرالرائق،العلامة ابن نجيم المصري(م:970هـ)(5/279)دارالكتاب الإسلامي
وأما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه… وخرج بالمملوك بيع ما لا يملكه فلم ينعقد بيع الكلأ
 التبيين الحقائق، العلامة فخرالدين الزيلعي(م:743ھ) (5/105)المطبعة الكبرى الأميرية
[كتاب الإجارة] قال – رحمه الله – (هي بيع منفعة معلومة بأجر معلوم) وقيل هي تمليك المنافع بعوض

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس