بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کتاب چھاپنے کی اجرت کتابوں کی صورت میں مقررکرنا

سوال

الحمد للہ ہمارا دینی کتابوں کی اشاعت کاکام ہے اس سلسلے میں ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے کہ احباب جب ہم سے کتاب چھپواتے ہیں تو اس عمل (کتاب چھاپنے )کی اجرت اس طرح طے ہوتی ہے کہ ہمیں اس کے عوض میں طے شدہ فیصد مثلاً دس فیصد کتابیں ملیں گی، مثال کے طورپراگر کسی کتاب کے ایک ہزار نسخے چھاپنے ہیں تو سونسخے ہماری اجرت طے ہوجاتی ہے کیااس طرح کامعاملہ کرنادرست ہے؟ اور کیایہ صورت قفیزِ طحان کے حکم میں داخل نہیں ہے؟ واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں کتاب چھاپنے پر ساراسرمایہ مصنف یا کوئی تیسرا فرد لگاتاہے ، ناشر نہیں ۔

جواب

سوال میں ذکرکردہ اجارے کامعاملہ درست نہیں ہے اوریہ قفیزِ طحان کے حکم میں داخل ہے کیونکہ یہاں ایسی چیزکواُجرت مقررکیاگیاہےجواجیر(کتاب چھاپنے والے مکتبہ)کےعمل کا حصہ ہے اور فریقِ مستأجر(کتاب چھپوانےوالاشخص) اسے خودسُپر دکرنے پر قادر نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں وہ اجیرکا محتاج ہے اور ایسی چیز کو اجرت بنانا شرعاً جائز نہیں ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں بہتر یہ ہے کہ اجرت نقد رقم کی صورت میں مقرر کی جائے ، پھر بعد میں اگر فریقین اس کے بدلہ میں اتنی مالیت کی کتابیں لینے دینے پرراضی ہوجائیں تو بلاشبہ درست ہے۔
الهداية، أبو الحسن برهان الدين المرغيناني(م: 593هـ)(3/240)داراحياء التراث العربي
قال: “ومن دفع إلى حائك غزلا لينسجه بالنصف فله أجر مثله. وكذا إذا استأجر حمارا يحمل عليه طعاما بقفيز منه فالإجارة فاسدة”؛ لأنه جعل الأجر بعض ما يخرج من عمله فيصير في معنى قفيز الطحان، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم عنه، وهو أن يستأجر ثورا  ليطحن له حنطة بقفيز من دقيقه، وهذا أصل كبير يعرف به فساد كثير من الإجارات، لا سيما في ديارنا، والمعنى فيه أن المستأجر عاجز عن تسليم الأجر وهو بعض المنسوج أو المحمول إذ حصوله بفعل الأجير فلا يعد هو قادرا بقدرة غيره
  الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(4/444)دارالفكر
(الفصل الثالث في قفيز الطحان وما هو في معناه) صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة والأجر كما يجوز أن يكون مشارا إليه يجوز أن يكون دينا في الذمة ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء. كذا في المحيط

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس