بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

کئی برسوں بعد ملنے والی اجرت پر گزشتہ سالوں کی زکات کاحکم

سوال

اگر ایک شخص کسی کے پاس اجرتِ مقررہ (مثلاًتیس ہزارروپے) پر کام کرتا ہو مگر 30 سال سے یا کم و بیش اس نے اپنی اُجرت وصول نہ کی ہو، لیکن ساتھ ساتھ وہ ا س دراز عرصے میں بوقتِ ضرورت کچھ نہ کچھ رقم مالک سے لے کر اپنی ضروریات میں خرچ کرتا رہا ہو اور مالک سے یہ طے نہیں کیا کہ یہ رقم میں اپنی تنخواہ میں سے لے رہا ہوں۔ اب یہ بندہ زکاة ادا کرنا چاہتا ہے مگر تمام سالوں کی اجرت وصول نہیں کی۔
کیا اس بندے پر زکاة فرض ہے؟ رقم وصول کرنے کے بعد یا اس سے پہلے؟ اگر وصول کرلے تو تمام سالوں کی زکاة ادا کرے یا ا یک سال کی؟

جواب

واضح رہے کہ اُجرت (تنخواہ) پر زکاة قبضے کے بعد ہی لازم ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسؤلہ میں جب وہ رقم قبضے میں آ جائے ، تو پہلے سے صاحبِ نِصاب نہ ہونے کی صورت میں اگر یہ رقم نِصاب کو پہنچتی ہو تو سال گذرنے پر اس وقت موجود رقم پر زکات لازم ہو گی گذشتہ عرصے کی زکاة لازم نہیں ہوگی۔ اور پہلے سے صاحبِ نِصاب ہو تو پہلے والی تاریخ کا اعتِبار ہو گا اور اس صورت میں بھی اس تنخواہ کی رقم پر گذشتہ سالوں کی زکاة لازم نہیں ہو گی۔
الدر المختار مع رد المحتار (2/ 305)سعيد
(و) عند قبض (مائتين منه لغيرها) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك
ويعتبر ما مضى من الحول قبل
وفي رواية ابن سماعة عن أبي حنيفة: لا زكاة فيه حتى يقبض ويحول عليه الحول؛ لأنه صار مال الزكاة الآن فصار كالحادث ابتداء
البحر الرائق(7/ 511)رشيديه
قوله بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن) يعني لا يملك الأجرة إلا بواحد من هذه الأربعة والمراد أنه لا يستحقها المؤجر إلا بذلك كما أشار إليه القدوري في مختصره لأنها لو كانت دينا لا يقال أنه ملكه المؤجر قبل قبضه وإذا استحقها المؤجر قبل قبضها فله المطالبة بها وحبس المستأجر عليها وحبس العين عنه وله حق الفسخ إن لم يعجل له المستأجر
الفتاوى الهندية (1/ 175)
وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة – رحمه الله تعالى – ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلا عن شيء نحو الميراث أو بفعله لا بدلا عن شيء كالوصية أو بفعله بدلا عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصابا ويحول عليه الحول
بدائع الصنائع (2/ 90) العلمية
وأما الدين الضعيف فهو الذي وجب له بدلا عن شيء سواء وجب له بغير صنعه كالميراث، أو بصنعه كما لوصية، أو وجب بدلا عما ليس بمال كالمهر، وبدل الخلع، والصلح عن القصاص، وبدل الكتابة ولا زكاة فيه ما لم يقبض كله ويحول عليه الحول بعد القبض
المبسوط  (2/ 262) رشيدية
وإن كان الدين سعاية لزم ذمة العبد بعتق شريكه وهو معسر ففي الكتاب يقول هو ودين الكتابة سواء لا يجب فيه الزكاة حتى يحول عليه الحول بعد القبض، قيل: هو قول أبي حنيفة – رحمه الله تعالى – فإن المستسعى عنده مكاتب
جواہرالفقہ (3/255) دارالعلوم کراچی

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس