بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ڈیجیٹل کرنسی میں سپارٹ ٹریڈنگ کا حکم

سوال

کیا سپاٹ ٹریڈنگ حلال ہے
وضاحت:سپاٹ ٹریڈنگ تجارت کی ایک قسم ہے جس میں ہم ڈیجیٹل کرنسی کم قیمت میں خرید تے ہیں اور پھر اس کی قیمت بڑھنے کا انتظار کرتےہیں ۔ہماری لی گئی کرنسی ہماری تحویل میں ہوتی ہیں چاہے تو ہم اسے نکلوا لیں ، بیچ دیں یاکسی کو منتقل کردیں۔ ہم خرید ی گئی کرنسی کے مالک قرار پاتےہیں اور یہ کرنسی کسی دوسرے فرد کو ڈالر یا روپے کے بدلےحالیہ قیمت پر بیچ سکتےہیں ۔ یہ انتہائی محفوظ طریقہ تجارت ہے ۔ بیچ کر ساری رقم ہم اپنے بینک یا ایزی پیسہ ، جاز کیش وغیرہ میں وصول کرسکتےہیں۔ اس میں نفع ونقصان دونوں ہوسکتا ہے۔ یہ سونےکی تجارت جیسا ہےجس میں قیمت بڑھ کر نفع ہوسکتا ہے اور قیمت کم ہوکر نقصان بھی ہوسکتاہے۔

جواب

ڈیجیٹل کرنسی میں سپاٹ ٹریڈنگ جائز نہیں ہے، کیونکہ ڈیجیٹل کرنسی(کرپٹو، بٹ کوئن وغیرہ) محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں اور قانوناً بھی اس کو کرنسی کی حیثیت حاصل نہیں ہےاور پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کی خریدوفروخت قانوناً بھی ممنوع ہے۔ نیز اس میں شرعی قبضہ جوکہ خریدوفروخت کےلئے ضروری ہوتا ہےبھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اس لیے ڈیجیٹل کرنسی کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔
سنن أبي داود (3/ 254) بيروت
عن أبي هريرة: «أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الغرر»۔
البحر الرائق (5/ 279) دار الكتاب الإسلامي
وأما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه وأن يكون مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كنتاج النتاج والحمل واللبن في الضرع والثمر والزرع قبل الظهور۔
رد المحتار (6/ 403)سعيد
لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس