بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ڈرائیور کا گاڑی کی منٹینس سے متعلق ضوابط کی خلاف ورزی کرنا

سوال

ہماری کمپنی نے اپنی گاڑیوں کی منٹینس مثلاً آئل تبدیلی،ٹیوننگ،فلٹرچینج،ورکشاپ،مرمت وغیرہ کاتعین اور اس کے اصول وضوابط بناکر ملازمین /ڈرائیور دئیے ہوئے ہیں اگر کوئی ڈرائیور/ملازم وقت پر آئل تبدیل نہیں کرواتایامنٹینس بنائےہوئے اصولوں اور طریقہ کار پر عمل نہیں کرتااور اپنی مرضی سے گھٹیاموبل آئل انجن میں ڈلواتاہے جس کی وجہ سے انجن سیز ہو جاتاہے اور گاڑی کئی دن بیکار کھڑی رہتی ہے تو ایسی صورت میں
نمبر1:۔ کیا انجن خراب ہونے کاضمان ڈرائیور پرآئےگا؟
نمبر 2:۔کیاجتنے دن گاڑی خراب ہوکر کھڑی رہے اتنے دن کےمعروف کرایہ کاہر جانہ/ضمان ڈرائیور یا ذمہ دار سے لیاجاسکتاہے؟
نمبر3:۔کیاایسی صورت میں ڈرائیورکاآخرت میں عنداللہ مواخذہ ہوگااور وہ دنیامیں مالکان کامجرم ہوگا؟

جواب

نمبر1:۔اگر واقعۃً منٹینس کے مقررہ اصو ل اور طریقہ کار کے مطابق عمل کرنے میں ملازم کی سستی ،لاپرواہی اور کوتاہی ظاہر ہوتی ہے تو وہ انجن کی خرابی کا معروف طریقہ کے مطابق شرعاً ضامن ہو گا۔
نمبر2:۔نہیں لیا جاسکتا ۔
نمبر3۔ڈرائیور علم ہو نےکے باوجود قصداً کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے گناہگاربھی ہوگااور مالکان کے لئے ضامن بھی ہوگا۔
دررالحكام في شرح مجلة الأحكام،علي حيدر (م:1353هـ)(1/710،711)دارالجيل
 (المادة 610) الأجير الخاص أمين] الأجير الخاص أمين. فلا يضمن المال الهالك بيده بغير صنعه وكذلك لا يضمن المال الهالك بعمله بلا تعد. الأجير الخاص أمين بالاتفاق   تقصير الأجير هو قصوره في المحافظة على المستأجر فيه بلا عذر مثلا إذا فر من القطيع رأس غنم لعدم لحاق الراعي له تكاسلا وإهمالا فضاع لذلك رأس الغنم فيضمن الراعي لتقصيره. أما إذا كان عدم لحاقه له ناشئا عن غلبة احتمال ضياع الغنم الباقية لا يلزمه ضمان؛ لأنه معذور. تقصير الأجير أي الأجير الخاص أو المشترك التقصير الذي يوجب الضمان حسب المادة ” 607، هو كأن يقصر بلا عذر في المحافظة على المستأجر فيه أما إذا لم يستطع حفظ المستأجر فيه لعذر ما فلا يكون ذلك منه تقصيرا. المادة 787) . وعدم الضمان في هذه المسألة متفق عليه فيما لو كان الأجير خاصا
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(6/206)سعید
 (  منافع الغصب استوفاها أو عطلها) فإنها لا تضمن عندنا ويوجد في بعض المتون ومنافع الغصب غير مضمونة إلى آخره…. (إلا) في ثلاث فيجب أجر المثل على اختيار المتأخرين (أن يكون) المغصوب (وقفا) للسكنى أو للاستغلال (أو مال يتيم) إلا في مسألة سكنت أمه مع زوجها في داره بلا أجر ليس لهما ذلك ولا أجر عليهما كذا في الأشباه معزيا لوصايا القنية…. (أو معدا) أي أعداه صاحبه (للاستغلال) بأن بناه لذلك أو اشتراه لذلك قيل أو آجره ثلاث سنين على الولاء
   تنقیح الفتاوی الحامدیہ،ابن عابدين محمد أمين بن عمرالدمشقي(م:1252ھ) (1/196)ط:دارالمعرفة
 نعم منافع الغصب استوفاها أو عطلها فإنها لا تضمن عندنا إلا أن يكون وقفا أو مال يتيم أو معدا للاستغلال ۔ تنوير الأبصار وفي البزازية من الإجارة قبيل مسائل العذر ما نصه وفي الإجارة الطويلة إذا انفسخت يبقى المستأجر محبوسا بمال الإجارة كما في موت أحد المتعاقدين

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس