ہم مارکیٹ سے استعمال شدہ کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ اور پر نٹر وغیرہ خرید تے ہیں جس کی دکاندار ایک دن سے لے کر سات دن تک چیک وارنٹی دیتا ہے ،اگر اس درمیانی مدت میں کمپیوٹر یا پرنٹر صحیح کام نہ کرے یا بیٹری کا چارنگ ٹائم صحیح نہ ہو تو واپسی ہوجا تی ہے لیکن پورا سسٹم جو خریداہو تا ہے وہ واپس یا اکثرتبدیل نہیں ہوتا ۔
نمبر1:۔چیک وارنٹی کے دوران مبیع کو واپس کرنا یا تبدیلی کروانے کے شرعی قواعد کیا ہیں کیا اس کو خیار عیب کہتے ہیں ؟
نمبر2:۔خیار عیب ،شرط اوررؤیت کی بنیاد پر چیز واپس کرنے کےلئے کن الفاظ کے ساتھ بیع چاہیے؟
نمبر3:۔خیار عیب ،شرط اور رؤیت کے تحت معاہدہ کرنے پر بائع اور مشتری کے کیا کیا حقوق اور ذمہ رار یاں ہیں؟
نمبر4:۔کیا ملازم کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ استعمال شدہ چیزوں میں خیار عیب ،شرط یا رؤیت لگائے ؟
نمبر2،1۔چیک وارنٹی کی سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ واپسی صرف کسی عیب کی وجہ سے ہوسکتی ہے، اگر عیب نہ ہو تو خریدار کو واپسی کا اختیا ر نہیں ہوتا ؛ اس لئے یہ خیار شرط نہیں ، یہا ں سامان کی واپسی خیار عیب ہی کی بنیا د پر ہوگی ۔لہذا ایسا کوئی بھی نقص جس کو با زار میں عیب شمار کیا جا تا ہے اور اس کی وجہ سے قیمت کم ہو جا تی ہے خیار عیب کو ثابت کرے گا ۔ اور اگر کسی ایسے ایک حصے میں عیب نکل آتاہے جو اکیلا استعمال میں نہیں آتا تو اس صورت میں شرعاًپوری چیز کو بھی واپس کیا جا سکتاہے اور اگر خریدی گئی شے کے عیب دار حصے کا استعمال دوسری اشیاء پر موقوف نہیں ہے تو اس صورت میں فروخت کنندہ کی مرضی کے بغیر پوری شے واپس نہیں کی جاسکتی ۔نیز واضح رہے کہ خیار شرط اور خیار رؤیت کی صورت میں مکمل مبیع واپس کی جائے گی ۔
نمبر3:۔سوال میں ذکر کردہ خیارات میں صاحب خیار کو بنیادی طور پر عقد باقی رکھنے یا اس کو ختم کرنے کااختیا ر ہو تا ہے ذیلی حقوق کی متعدد صورتیں ہیں آپ کو جو صورت درپیش ہو اس کی تفصیل لکھ کر جواب معلوم کرلیں ۔
نمبر4:۔خیار عیب اوررؤیت حاصل ہو نے کے لئے عقد میں ان کا ذکر کرنا ضروری نہیں، البتہ خیار شرط کے لئے عقد میں شرط لگانا ضروری ہے ۔