بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

پلاٹ کو بلا قبضہ و تصرف کے صرف بیٹے کے نام کردینا کافی اور معتبر نہیں

سوال

حفیظ الرحمن ساجد نے پہلی بیوی جس سے ایک بیٹا اور بیٹی تھے اس کی وفات کے بعد دوسری شادی کی جس سے اولاد نہیں ہوئی اب حفیظ الرحمن کی وفات ہوئی تو بیوی نے وراثت کی تقسیم کا مطالبہ کیا تو بیٹے نے کہا کہ یہ پلاٹ والد نے مجھے دیا اور اس کا انتقال بھی میرے نام پر ہے اس کی تعمیر بھی والد صاحب نے کی ہے تو اس لڑکے کے چچا نے کہا کہ میں بطور شہادت اس پر شاہد ہو ں کہ اس وقت یہ پلاٹ بیٹے کے نام پر والد کی عدم موجودگی میں بامر مجبوری والد کی اجازت سے انتقال کر دیا تھا کیا اب یہ پلاٹ وراثت میں شامل ہوگا یا نہیں اگر یہ وراثت میں شامل ہے تو یہ وراثت ان ورثاء میں کیسے تقسیم ہوگی ۔؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم نےمحض کا غذات اپنے بیٹے کے نام نہیں کروائے بلکہ اسے اس پلاٹ کا باقاعدہ مالک بنادیا تھا اور اپنی زندگی ہی میں یہ پلاٹ اپنے قبضہ وتصرف سے نکال کر اپنے بیٹے کے قبضہ میں مالکانہ طور پر دے دیا تھا تو وہ بیٹا اس کا مالک بن گیا تھا ، اس صورت میں دیگر ورثا اس میں حق دار نہیں ہوں گے، لیکن اگر مرحوم نے اپنے بیٹے کو مذکورہ پلاٹ کا مالک نہیں بنایا تھا بلکہ محض کسی مجبوری کے تحت انتقال اس کے نام کروایا تھا تو ایسی صورت میں وہ پلاٹ مرحوم کا ترکہ شمار ہوگا، اور مرحوم کے تمام شرعی ورثا اپنے اپنے حصوں کے بقدر اس میں حق دار ہوں گے، اور اگر مرحوم کے شرعی ورثا وہی ہیں جو سوال میں مذکور ہیں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے تو حقوقِ متقدمہ علی المیراث (تجہیز وتکفین، قرض ، وصیت ) کی ادائیگی کے بعد مرحوم کی بیوہ کو آٹھواں حصہ دے دیں ، اور بقیہ مال بیٹے اور بیٹی کے درمیان اس طرح تقسیم کردیں کہ بیٹے کو بیٹی سے دوگنا دیں ۔
الدر المختار (5/ 690)
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلا لا، فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه، أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 123)
رُوي عن سيدنا أبي بكر وسيدنا عمر وسيدنا عثمان وسيدنا علي وابن عباس – رضي الله عنهم – عنهم أنهم قالوا لا تجوز الهبة إلا مقبوضة محوزة ولم يرد عن غيرهم خلافه۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس