بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ٹرک کرایہ پر لے کر آگے کرایہ پر دینا

سوال

کمپنی کے ایکٹو پارٹنر (شریک عامل)نے اپنے ایک دوست کے ساتھ نصف نصف رقم اکٹھی کر کے کمپنی کے ذریعے سے اپنے نام پر میزان بینک سے ٹرک اجارہ پر لے کر اپنی کمپنی کو ہی متعین کرایہ پردیاہواہے کمپنی کرایہ کو بینک کی قسط میں دے دیتی ہے۔
نمبر 1۔کیامذکورہ بالامعاملہ شرعاً درست ہے؟
نمبر2۔مذکورہ بالا معاملے میں شرعی خرابی ہونے کی صورت میں اس کو دور کر نے اور متبادل شرعی حل بیان فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں کمپنی کاشریکِ عامل بینک سے اپنے نام پر ٹرک کرایہ پر لے کر بینک کی اجازت کے بغیر اسے آگے کمپنی کو کرایہ پرنہیں دے سکتا، بینک کی جانب سے اجازت ہوتو پھرکرایہ پر دینا جائزہے اور جس صورت میں آگے کرایہ پر دینا جائز ہے اس صورت میں کمپنی کا کرایہ بینک کو اداکرنا بھی درست ہے ۔
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(6/91)سعید
(للمستأجر أن يؤجر المؤجر) بعد قبضه قيل وقبله (من غير مؤجره، وأما من مؤجره فلا) يجوز وإن تخلل ثالث به يفتى للزوم تمليك المالك
الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي،(4/425)دارالفكر
الأصل عندنا أن المستأجر يملك الإجارة فيما لا يتفاوت الناس في الانتفاع به. كذا في المحيط،ومن استأجر شيئا فإن كان منقولا فإنه لا يجوز له أن يؤاجره قبل القبض
المحيط البرهاني، برهان الدين محمودبن أحمد(م:616هـ)(7/429) دارالكتب العلمية
قال محمد رحمه الله: وللمستأجر أن يؤاجر البيت المستأجر من غيره، فالأصل عندنا: أن المستأجر يملك الإجارة فيما لا يتفاوت الناس في الانتفاع به؛ وهذا لأن الإجارة لتمليك المنفعة والمستأجر في حق المنفعة قام مقام الآجر، وكما صحت الإجارة من الآجر تصح من المستأجر أيضاً
 الهداية، أبو الحسن برهان الدين المرغيناني(م: 593هـ)(3/234)داراحياء التراث العربي
الناس يتفاوتون في الركوب واللبس فصح التعيين

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس