نمبر۱۔کیا ایسا آدمی جو بے نماز ہو، زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے اور کرانے والا ہو، علاقے کے اشتہاری غنڈوں کو پناہ دیتا ہو اور ان غنڈوں کے ذریعے شریف لوگوں سے بھتہ لیتا ہو، چوری کرتا ہو، بدکردار اور شرابی ہو، کو ووٹ دینا جائز ہے؟
نمبر۲۔ ووٹ کی شرعی حیثیت کے بارے میں قرآن وحدیث سے جواب عنایت فرمائیں؟
ووٹ کی شرعی حیثیت شہادت(گواہی دینے ) کی ہے ۔ یعنی ووٹر جس شخص کے حق میں ووٹ دے رہا ہو تا ہے ،گویا اس کے حق میں گواہی دے رہا ہو تا ہے کہ اس میں فلاں کا م کی قابلیت ،لیاقت اور اہلیت ہے اور یہ شخص ملک و ملت کے حقوق میں دیانت دار اور امانت دار ہے۔ اب اگر واقعۃ ً اس شخص میں وہ صفات نہیں ہیں، جن کی وہ گواہی دے رہا ہے تو یہ جھوٹی گواہی ہے اور آخرت کے عذاب کو مول لینا ہے ۔ جھوٹی گواہی بہت بڑا گناہ ہے ، جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہو ئی ہیں۔( جواہر الفقہ،مفتی محمدشفیع صاحب ؒ (5/533) انتخابات میں ووٹ،ط: دارالعلوم کراچی، )لہٰذا دیانت دار اور اہل کو ووٹ دینا چاہیے اور سوال میں ذکر کردہ صفات والے شخص کو ووٹ دینا جائز نہیں ہے ۔
قال الله تعالی
وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهٗ اٰثِمٌ قَلْبُهٗ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِيْمٌ [البقرة: 283] وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى وَبِعَهْدِ اللّهِ أَوْفُوْا ذٰلِكُمْ وَصّٰكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ [الأنعام: 152] فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ[الحج: 30] {إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلٰى أَهْلِهَا} [النساء: 58]
سنن ابن ماجه، أبوعبدالله محمدبن يزيد ( 273هـ)(2/ 794) دارإحياء الكتب العربية
عن خريم بن فاتك الأسدي، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الصبح، فلما انصرف قام قائما، فقال: «عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله» ثلاث مرات، ثم تلا هذه الآية (واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به) [الحج: 31]۔
المعجم الأوسط، أبو القاسم سليمان بن أحمد، الطبراني ( 360هـ)(4/ 270) دارالحرمين
عن أبي بردة، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كتم شهادة إذا دعي إليها كان كمن شهد بالزور»۔