بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

وطن اقامت کب بنتاہے

سوال

میں لاہور کا رہائشی تھا، لیکن چند سال قبل میں نےاپنے بیوی بچوں سمیت لاہور سے دوسرے ملک جاکر مستقل سکونت اختیار کرلی ، اور یہاں سے اپنا کاروبار، رہائش اور جائیدادوغیرہ سب کچھ ختم کردئیے ، اوراس وقت رہائش کی نیت سے یہاں دوبارہ آنے کا ارادہ نہیں تھا، لیکن اب میں اکیلا یہاں صرف کاروبار کے لئے آیاہوں ، اہل وعیال بیرون ملک ہی ہیں میں کسی ہوٹل میں یا اپنے عزیز واقارب کے ہاں رہوں گا ۔
مذکورہ صورتِ حال میں میرے لئے نماز پوری پڑھنے کا حکم ہے یاقصر؟ کتنے دن اقامت کی نیت کرنے سے مجھے پوری نماز پڑھنی ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ ً رہائش کے لئے لاہور میں کبھی بھی آپ کادوبارہ آنے کا ارادہ نہیں تھاتو آپ کے لئے حکم یہ ہے کہ جب آپ لاہور میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرلیں گے چاہے ہوٹل میں رہائش کا ارادہ ہویاکسی عزیز کے گھرمیں تو یہ آپ کا وطنِ اقامت بن جائے گا اور آپ نماز پوری پڑھیں گے۔
  الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/139)دارالفكر
ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية
     الهداية، أبو الحسن برهان الدين الفرغاني المرغيناني(م: 593هـ)(1/80) داراحياء التراث العربي
 ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر وإن نوى أقل من ذلك قصر ” لأنه لا بد من اعتبار مدة لأن السفر يجامعه اللبث فقدرناها بمدة الطهر لأنهما مدتان موجبتان وهو مأثور عن ابن عباس وابن عمر رضي الله عنهم والأثر في مثله كالخبر والتقييد بالبلدة والقرية يشير إلى أنه لا تصح نية الإقامة في المفازة وهو الظاهر
  فتح القدير،العلامة ابن الهمام (م:861هـ)(2/34)دارالفكر
 ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، وإن نوى أقل من ذلك قصر) لأنه لا بد من اعتبار مدة

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس