بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

وطن اصلی سے منتقل ہونے کی شرائط دو جگہ وطن اصلی ہونا

سوال

اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص اپنے وطن اصلی یا جائے پیدائش کو چھوڑ کر دوسری جگہ کو اپنا مستقل  وطن بنا چکا ہے ،اور وطن اصلی میں مستقل رہنے کا ارادہ بھی نہیں ہے ،اور اسکی اور اسکے والد کی وطن اصلی میں کوئی جائیداد بھی نہیں ہے لیکن والدہ کی کچھ زمین ہے ،تو کیا وہ شخص اور اسکا والد وطن اصلی میں جا کر نماز کی قصر کریں گے یا نہیں کریں گے ، اور اگر اسکے والد کی بھی زمین ہو لیکن وہاں پر رہنے کا ارادہ بھی نہ ہو تو پھر کیا حکم ہے ؟اور اگر اسکے والد کی زمین ہے یا نہیں ہے لیکن کبھی وہاں رہنے کا ارادہ  ہو تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص وطن اصلی سے رہائش بالکلیہ ترک کردے اور وہاں مستقبل میں بیوی بچوں کے ساتھ رہائش کا ارادہ بھی نہ ہو اور دوسری جگہ مستقل رہائش اختیار کرے تو پہلے والا وطن اصلی ختم ہو جائے گا اور دوسرا وطن “وطن اصلی”بن جائے گا  اگرچہ اس کے پہلے والے وطن میں ذاتی زمین بھی ہو  اس کا اعتبار نہیں ۔ لہذا جب مذکورہ صورت میں  پہلے والا وطن اصلی ختم ہو گیا تو اب یہاں جب بھی پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے داخل ہوگا تو نماز کا اتمام نہیں کرے گا بلکہ قصر کرے گا  ۔اور اگر مستقبل میں وطن اصلی میں بھی رہائش رکھنے کا ارادہ ہو اور وہاں سے رہائش مستقل طور پر ختم نہ کی ہو اور موجودہ رہائش بیوی کے ساتھ دوسرے وطن میں بھی  ہوتو اب یہ دونوں اس کے وطن اصلی کہلائیں گے اور دونوں جگہ نماز پوری پڑھی جائے گی ۔
بدائع الصنائع(1/497،498) دارالکتب العلمیة
وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.۔۔۔۔ فالوطن الأصلي ينتقض بمثله لا غير وهو: أن يتوطن الإنسان في بلدة أخرى وينقل الأهل إليها من بلدته فيخرج الأول من أن يكون وطنا أصليا، حتى لو دخل فيه مسافرا لا تصير صلاته أربعا ۔۔۔۔۔ ثم الوطن الأصلي يجوز أن يكون واحدا أو أكثر
الدرالمختار(2/739)مکتبه رشیدیة
(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه(يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما (لا غير و) يبطل (وطن الإقامة بمثله و) بالوطن (الأصلي و) بإنشاء (السفر)۔۔۔۔۔
رد المحتار(2/739)مکتبه رشیدیة
(قوله الوطن الأصلي) ويسمى بالأهلي ووطن الفطرة والقرار ح عن القهستاني (قوله أو تأهله) أي تزوجه۔۔۔۔۔(قوله أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل ۔۔۔۔۔(قوله إذا لم يبق له بالأول أهل) أي وإن بقي له فيه عقار قال في النهر: ولو نقل أهله ومتاعه وله دور في البلد لا تبقى وطنا له وقيل تبقى كذا في المحيط وغيره
الھندیۃ(1/157) علمیة
ويبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأهله وأما إذا لم ينتقل بأهله ولكنه استحدث أهلا ببلدة أخرى فلا يبطل وطنه الأول ويتم فيهما ولا يبطل الوطن الأصلي بإنشاء السفر وبوطن الإقامة۔۔۔۔۔ولو انتقل بأهله ومتاعه إلى بلد وبقي له دور وعقار في الأول قيل: بقي الأول وطنا له وإليه أشار محمد – رحمه الله تعالى – في الكتاب، كذا في الزاهدي

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس