بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

وحدت الوجود اور وحدت الشہود کا صحیح مفہوم

سوال

وحدۃ الوجود اور وحدت الشہود کا کیا معنی ہے اور اس کا کیا حکم ہے؟ اس کی تشریح میں صوفیاء اور علماء کا اختلاف ہے ۔ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

وحدت الوجود کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالی کا ہے،اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لئے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا ، اور دوسرا یہ اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کا محتاج ہے،تو اصل اور حقیقی وجود اسی ایک ذات کا ہی ہوا باقی موجودات کا وجود اگرچہ ہے لیکن اللہ کے وجود کے سامنے ان موجودات کی کوئی حقیقت نہیں اس لئے وہ کالعدم ہیں ۔
وحدت الوجود کے عقیدے کو سمجھنے میں بعض لوگوں سے غلطی ہوئی اس لئے وحدت الوجود کا صحیح مطلب سمجھانے کے لئے وحدت الشہود کی اصطلاح کو اختیار کیا گیا جس کا مفہوم یہ ہیکہ کہ جملہ موجودات میں سے شہود اور التفات صرف ایک ذات کی طرف ہے۔
واضح رہے کہ عام لوگوں کو ایسی پیچیدہ اور فنی اصطلاحات میں پڑے بغیر اپنی ظاہری اور باطنی اصلاح کےلیے کوشش کرنی چاہیے۔
سورۃ القصص (الایة 88)
كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهٗ۔
سورۃ الرحمٰن (الاٰیة/26 ،27)
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ (26) وَيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ۔
 سورۃ فاطر ( 15 – 17)
 يَأَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ إِلَى اللّهِ وَاللّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ (15) إِنْ يَّشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ (16) وَمَا ذٰلِكَ عَلَى اللّهِ بِعَزِيْزٍ۔
احکام القرآن للتھانوی (17/147) ادارہ اشرف التحقیق
اوردہ الصوفیۃ فی باب الفناء وفسروہ باضمحلال ما دون الحق(کذا فی الاکلیل)۔
إحياء علوم الدين (1/129 تا 130) رشیدیة
وأنه ليس بجسم مصور ولا جوهر محدود مقدر وأنه لا يماثل والأجسام ولا في التقدير ولا في قبول الانقسام وأنه ليس بجوهر ولا تحله الجواهر ولا بعرض ولا تحله الأعراض بل لا يماثل موجوداً ولا يماثله موجود ليس كمثله شيء ولا هو مثل شيءوأنه  لا يحده المقدار ولا تحويه الأقطار وَلَا تُحِيطُ بِهِ الْجِهَاتُ وَلَا تَكْتَنِفُهُ الْأَرَضُونَ ولا السموات  وَأَنَّهُ مُسْتَوٍ عَلَى الْعَرْشِ عَلَى الْوَجْهِ الَّذِي قاله وبالمعنى الذي أراده استواء منزهاً عن المماسة والاستقرار والتمكن والحلول والانتقال لا يحمله العرش بل العرش وحملته محمولون بلطف قدرته ومقهورون في قبضته،وهو فوق العرش والسماء وفوق كل شيء إلى تخوم الثرى فوقية لا تزيده قربا إلى العرش والسماء كما لا تزيده بعدا عن الأرض والثرى بل هو رفيع الدرجات عن العرش والسماء كما أنه رفيع الدرجات عن الأرض والثرى،وهو مع ذلك قريب من كل موجود وهو أقرب إلى العبد من حبل الوريد وهو على كل شيء شهيد إذ لا يماثل قربه قرب الأجسام كما لا تماثل ذاته ذات الأجسام وأنه لا يحل في شيء ولا يحل فيه شيء تعالى عن أن يحويه مكان كما تقدس عن أن يحده زمان بل كان قبل أن خلق الزمان والمكان وهو الآن على ما عليه كان وأنه بائن عن خلقه بصفاته ليس في ذاته سواه ولا في سواه ذاته وأنه مقدس عن التغير والانتقال لا تحله الحوادث ولا تعتريه العوارض بل لا يزال في نعوت جلاله منزها عن الزوال وفي صفات كماله مستغنيا عن زيادة الاستكمال،وأنه في ذاته معلوم الوجود بالعقول مرئي الذات بالأبصار نعمة منه ولطفا بالأبرار في دار القرار وإتماما منه للنعيم بالنظر إلى وجهه الكريم۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس