بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

والد کی طرف سے ہبہ میں ملی ہوئی زمین فروخت کرنا ؟

سوال

میرے تایا زاد بھائی کو ان کے والدنے اپنی زندگی میں تقریباً تین ایکڑ زمین تقسیم کرکے ہبہ کر دی تھی اور اس کو قبضہ بھی دیدیاتھا لیکن کاغذات میں ابھی اس کے نام نہیں کی تھی، میں نے اس (تایا زاد بھائی)سے اس زمین میں سے 9(نو) کنال (9) مرلے بارہ لاکھ روپے قیمت کے بدلے خریدی ، اس میں سے نولاکھ روپے اداکرکے زمین پر قبضہ لے لیااور باقی تین لاکھ رجسٹری پر اداکرنے تھے لیکن اس دوران تایا زاد بھائی نے اسی نوکنال نومرلہ زمین میں سےچار(4)کنال دوبندوں کو فروخت کردی اور ہم سے باقی تین لاکھ روپے وصول کرنے اور ہمیں رجسٹری دینے سے انکارکردیا۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس کا مذکورہ زمین ان دو بندوں کو فروخت کرناشرعاً جائز ہے یانہیں ؟نیزشریعت کی روشنی میں یہ خریدوفروخت قابلِ قبول ہے یاکالعدم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ آپ کے تایا زاد بھائی کواس کے والدِ محترم نے اپنی زندگی میں مذکورہ زمین کا مالک بنادیا تھا اور تقسیم کرکے اسے قبضہ بھی دے دیاتھا تو وہ زمین شرعاً اس کی ملکیت میں آگئی تھی، اگرچہ کاغذات میں اس کے نام نہ کروائی گئی ہو،کیونکہ شریعت کی رُو سے ملکیت ثابت ہونے کے لئے کاغذات میں نام کروانا ضروری نہیں؛ لہٰذا اس کے لئے اسے آگے آپ کوفروخت کرنا اور آپ کا ان سے خریدناجائز تھا ، اس لئے بشرطِ صحتِ بیان مذکورہ نوکنال نومرلے زمین کے مالک آپ ہیں،اور آپ کے تایا زاد بھائی کا اس زمین میں سے چار کنال کسی اور کو فروخت کرنا ناجائز اورشریعت کی روشنی میں غیر معتبرہے۔ صحیح بخاری شریف میں حضورﷺ ارشادِ مبارک منقول ہے کہ:” جس شخص نے ایک بالشت زمین بھی ناحق(کسی سے) لے لی توبے شک قيامت كےدن ساتوں زمينوں كاطوق اسے پہنایاجائےگا”۔
صحيح البخاري، صحيح البخاري، محمد بن إسماعيل(م: 256هـ)(4/ 107) دار طوق النجاة
عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أنه خاصمته أروى في حق زعمت أنه انتقصه لها إلى مروان، فقال سعيد: أنا أنتقص من حقها شيئا أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من أخذ شبرا من الأرض ظلما، فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين»۔
مشكاة المصابيح، محمد بن عبد الله الخطيب(م:741ه)(255)اسلامی کتب خانة
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” ألا لاتظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه “. رواه البيهقي في شعب الإيمان
مرقاة المفاتيح،الملاعلي القاري (م:1014هـ)(5/1974) دارالفکر
(قال: قال: رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: ألا) بالتخفيف للتنبيه ( لا تظلموا ) أي: لا يظلم بعضكم بعضا كذا قيل، والأظهر أن معناه: لا تظلموا أنفسكم، وهو يشمل الظلم القاصر والمعتدي ( ألا) للتنبيه أيضا… ( لا يحل مال امرئ ) أي: مسلم أو ذمي ( إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(5/690)سعید
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها،وإن شاغلا لا، فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه، أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح
فقه البيوع،مفتی محمد تقی العثمانی (1/398)معارف القرآن کراتشی
اتفقت المذاهب الأربعة علي أن القبض في العقار يحصل بالتخلية وهوكماقال الكاساني رحمه الله تعالي:’’ أن يخلّي البائع بين المبيع وبين المشتري برفع الحائل بينهما على وجه يتمكن المشتري من التصرف فيه فيجعل البائع مسلما للمبيع، والمشتري قابضا له،‘‘… والتخلية في الدار تتحقق بتسليم مفتاحها ولولم يدخلها المشتري ، ولوكانت الدار بعيدة عنها

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس