بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

واقف کی طرف سے مقرر کردہ مدت سے زائدپر موقوفہ جگہ کرایہ پر دینا

سوال

وقف زمین ہذا کی اس نا گفتہ بہ صورتحال میں وقف ہذا کی شرعی حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے کیا یہ ممکن ہے کہ واقف مرحوم کی اولاد کی بہتری کیلئے وقف زمین کو فروخت کر دیا جائے یا کم از کم ایسی کوئی مناسب صورت نکالی جا سکے جس میں نہ صرف یہ کہ شرعی اور قانونی قباحت بھی نہ ہو۔ وقف نامہ کی رو سے پانچ سال کے لیے معیادی کرایہ داری شرط پر بھی پورے طور پر عمل ہو جائے اور بلڈنگ کی تعمیر نو پر سرمایہ کار کی آنے والی لاگت اور منافع کو بھی ادا کیا جاسکے۔ جس سے واقف مرحوم کی اولا ددر اولاد کے لیے حلال آمدنی کی معقول اور مستقل صورت بھی قائم ہو جائے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں واقف نے وقف کو جن شرائط(پانچ سال سے زائد میعاد کے لئے کرائے پر نہ دینا) کے ساتھ مشروط کیا ہے شرعاً اس کی پابندی لازم ہے ،البتہ اگر واقف کی مذکورہ شرط سے وقف کے فوائد معطل ہونے کا اندیشہ ہو اور وقف سے موقوف علیھم(Benefishires (کو بالکل کوئی نفع حاصل نہ ہو یا منافع نہایت کم ہوں،نیز واقف کی اس شرط پر عمل کرنے سے موقوفہ زمین کی حیثیت ایک ناکارہ زمین کے ٹکرے کی ہوجائے تو اس صورت میں موجودہ متولیان وقف کی مصلحت کے پیشِ نظر متعلقہ عدالت کی اجازت سے مذکورہ وقف کو شرعاً پانچ سال سے زائد مدت کی لیز((lease پر بھی دینے کے مجاز ہوں گے ۔
:ردالمحتار(4/ 495)دارالفكر
 شرط الواقف كنص الشارع فيجب اتباعه كما صرح به في شرح المجمع للمصنف۔
:أسنى المطالب(2/ 465)دارالكتاب الإسلامي
(صح) الوقف (ولزم الشرط) كسائر الشروط المتضمنة للمصلحة والظاهر كما في المطلب جواز الإعارة أفتى ابن الصلاح بأنه إذا شرط أن لا يؤجر أكثر من سنة ولا يورد عقد على عقد فخرب ولم تمكن عمارته إلا بإيجاره سنين يصح إيجاره سنين بعقود متفرقة؛ لأن المنع حينئذ يفضي إلى تعطيله وهو مخالف لمصلحة الوقف۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس