بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

نواسے اور نواسیوں کی میراث کا مسئلہ

سوال

شادی شدہ عورت جس کا والد زندہ ہو ،اس عورت کا انتقال ہو جائے تو کیا بعد میں والد کی وفات کے بعد اس عورت کے بچوں کا وراثت میں حصہ ہو گا یا نہیں فقہ حنفی کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

اگر والد کی زندگی میں کسی بیٹے یا بیٹی کا انتقال ہو جائے تو وہ اپنے والد کی وراثت کے حقدار نہیں ہوتے لہٰذا صورت مسؤلہ میں مرحومہ بیٹی اپنے والد کی وراثت کی حقدار نہیں ہے نیز مرحومہ بیٹی کے بچے یعنی مرحوم والد کے نواسے ،نواسیاں ذوی الارحام میں داخل ہیں تو یہ میت کے ذوی الفروض یا عصبات کی موجودگی میں محروم ہوں گے اوران ورثاء کی عدم موجودگی میں وراثت میں حصہ پا سکتے ہیں۔اگر اس طرح کی کوئی صورت ہوتو . تمام ورثاء کی تفصیل لکھ کر دوبارہ مسئلہ معلوم کر لیں۔
رد المحتار(6/75)ایچ ایم سعید
 وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه۔
البحرالرائق (1/565) رشیدیة کوئٹة
 والوارث إنما يستحق الميراث إذا استغنى المورث۔
فتاوى هندية(6/507)دارالکتب العلمیة
وإنما يرث ذوو الأرحام إذا لم يكن أحد من أصحاب الفرائض ممن يرد عليه ولم يكن عصبة وأجمعوا على أن ذوي الأرحام لا يحجبون بالزوج والزوجة أي يرثون معهما۔
(فتاوٰی عثمانیہ (10/458)العصر اکیڈمی وفتاوٰی دارالعلوم کراچی (6/316)ادارۃ المعارف کراچی)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس