بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

نماز جنازہ نکلنے کی وجہ سے تیمم کرنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ:ہمارے احناف کےنزدیک اگرکسی سےنمازِجنازہ فوت ہوجانےکاخطرہ ہوتووہ تیمم کرسکتاہےاس پرغیرمقلدکی طرف سےیہ اعتراض ہوتاہےکہ قرآنِ مجیدمیں اللہ تعالی نےفرمایاہےکہ(فلم تجدواماءفتیمموا الآية)یعنی آپ تیمم نہیں کرسکتے وضوکرنالازمی ہےنمازِجنازہ نکلےتووہ نکل جائے،برائےمہربانی اسکاجواب دیں ۔

جواب

کوئی شخص ایسےوقت میں آکرنمازِجنازہ میں شریک ہواکہ امام کچھ تکبیرات پڑھ چکاہواوروضومیں مشغول ہونےسےنمازِجنازہ کےفوت ہونےکاخطرہ ہوتواس کےلئےتیمم کرناجائز ہےاورمفسرین نے لکھاہے کہ(لم تجدوا)سےمرادعدم القدرۃ(قدرت کانہ ہونا)ہےیعنی ایسی صورت پیش آجائےکہ پانی کےہوتے ہوئے بھی اس کےاستعمال پرقدرت نہ ہوتواس کےلئے تیمم جائزہوجاتاہےجیسےاگرکوئی شخص اس قدربیمارہوکہ پانی استعمال کرنےکی وجہ سےمرض بڑھنے کاخطرہ ہوتواس کےلئے پانی موجودہونے کےباوجودتیمم کی اجازت ہے،لھذا صورتِ مذکورہ میں بھی وقت کی تنگی کی بناپرپانی کےاستعمال سےعاجز ہےکہ اگروضوکرنےجائےگاتوجنازہ کی نماز فوت ہوجائےگی اس لیئے اس کے لئے تیمم کرناجائزہے۔
تفسير البيضاوي (1/)دارالكتب العلمية
 فَلَمْ تَجِدُوا مَاء فلم تتمكنوامن استعماله، إذ الممنوع عنه كالمفقود
روح البيان (2/ 218) دارالكتب العلمية
فَلَمْ تَجِدُوا ماءً اى لم تقدروا على استعماله
البحر الرائق(1/263)رشيدية
وعلى أصولنا لا حاجة إلى هذا الحمل، فإن عندنا ما يفوت لا إلى خلف يجوز التيمم له مع وجود الماء كصلاة الجنازة
الفتاوى الهندية (1/ 35)دارالكتب العلمية
ويجوز التيمم إذا حضرته جنازة والولي غيره فخاف إن اشتغل بالطهارة أن تفوته الصلاة ولا يجوز للولي وهو الصحيح
الدر المختار (1/ 455)رشيدية
وجاز (لخوف فوت صلاة جنازة) أي كل تكبيراتهاولوجنباأوحائضا
تبيين الحقائق (2/472)دارالكتب العلمية
قوله في المتن:(أوعطش أوفقدألة)المرادمن عدم وجدان الماء عدم القدرة على استعماله لأن التكليف مبني عليها
وفيه(ص:131)
يجوز التيمم لخوف صلاة الجنازة لأنهاتفوت لاإلى خلف فصارالماءمعدوماباالنسبة إليها
كذا في:فتاوی دارالعلوم دیوبند(5/232) وجامع الفتاوی (4/104)دارالتصنیف والتحقیق

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس