بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

نماز جمعہ، جرابوں پر مسح، مشینی ذبیحہ کا حکم

سوال

میں جرمنی میں پی ایچ ڈی کا طالب علم ہوں یونیورسٹی کی مقامی مسجد میں نمازیں ادا کرتا ہوں کیا نماز جمعہ کے لیے مجھے کسی بڑی مسجد میں جانا چاہئے یا اسی مسجد میں نماز جمعہ ہو جائیگی۔ اس مسجد میں زیادہ تر طالب علم ہی امامت کرواتے ہیں۔ یونیورسٹی کی مسجد میں امامت کروانے والےعرب نوجوان کاٹن کی جرابوں پر مسح کرلیتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟ اور ان کی اقتدا ہمارے لیے جائز ہے؟ یہاں جرمنی میں جانوروں کو ذبح نہیں کیا جاتا۔ بجلی کا جھٹکا دیکر بے ہوش کیا جاتا ہے پھر ذبح کیا جاتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟

جواب

اگر آپ کی یونیورسٹی ایسی جگہ واقع ہے جہاں جمعہ کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں تو وہاں کی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنا جائز ہے۔کسی بڑی مسجد میں جانا ضروری نہیں۔ ہاں اگر وہاں کا امام آپ کی بتلائی ہوئی تفصیلات کے مطابق کاٹن کی جرابوں پر مسح کرتا ہے تو اس کی اقتداء میں کوئی نماز جائز نہیں ۔ واضح رہے کہ جانور کو ذبح کرنے کیلئے اس جانور کا ذبح سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے۔جب کہ کرنٹ دینے کی صورت میں اکثر و بیشتر جانوروں کی اموات واقع ہو جاتی ہیں۔لہذا ایسا ذبیحہ کھانے سے احتراز کیا جائے۔
الهدايۃ (۱/۱۸۲)دار احياء التراث العربي 
” لا تصح الجمعة إلا في مصر جامع أو في مصلى المصر ولا تجوز في القرى ” لقوله عليه الصلاة والسلام ” لا جمعة ولا تشريق ولا فطر ولا أضحى إلا في مصر جامع ” والمصر الجامع كل موضع له أمير وقاض ينفذ الأحكام ويقيم الحدود۔
الدرالمختار(2/152) سعید
والسابع (الاذن العام )من الامام ،وھو یحصل بفتح ابواب الجامع للواردین کافی فلا یضر غلق بالقلعۃلعدم او لعادۃ قدیمۃ لان  الاذن العام مقرر لاھلہ مغلقۃ   لمنع العدو لا المصلی۔
رد المحتار(2/152)سعید
قولہ:(وغلقہ لمنع العدو  ) ان الاذن ھنا موجود قبل غلق الباب لکل من اراد الصلاۃ والذی یضر انما ھو منع المصلین لا منع العدو۔
رد المحتار(1/ 499،500)رشیدیۃ
قولہ : (او جوربیہ)الجورب لفاقۃ الرجل ۔۔۔والجورب مخیط و نحوہ الذی یلبس کما یلبس الخف”شرح المنیۃ”قولہ(ولو من غزل اوشعر)۔۔۔وخرج عنہ ما کان من کرباس بالکسر:وھو الثوب من القطن الابیض۔۔۔وتوقف ح فی وجہ عدم جواز المسح علیہ اذا وجد فیہ الشروت الربعۃ التی ذکرھا الشارح ۔
واقول : الظاھر انہ اذا وجدت فیہ الشروط یجوز ،وانھم اخرجوہ لعدم  تاتی الشروط فیہ غالبا،یدل علیہ مافی (کافی النسفی)حیث علل عدم عدم جواز المسح علی الجورب من کرباس۔۔۔قولہ :(الثخینین )الذین لیسا مجلدین ولا منعلین ۔۔۔وبہ یعلم انہ نعت للجوربین فقط۔۔۔قولہ:(ولا یشف)۔۔۔فسر فی (الخانیۃ ) الاول بان لا یشف الجورب الماء الی نفسہ کالادیم والصرمالفتاوی الھندیہ قولہ:(ان بقیت حیۃ الخ)  قال الفقیہ ابوبکر الاعمش :وھذا انما یستقیم ان کانت لو تعیش قبل قطع العروق باکثر مما یعیش المذبوح حتی تحل بقطع العروق لیکون الموت مضافا الیہ ،والا فلا تحل ،لانہ یحصل الموت مضافا الی الفعل السابق۔
بحوث فی قضایا فقھیہ(420) معروفیہ کوئٹہ
ما المرور علی الماء البارد قبل قطع حلقوم الدجاج،فلا یستخدم   ھذا الطریق فی جمیع المسالخ ،بل یستغنی عنہ فی کثیر منھا ۔وان کان الماء  الباردبدون اثر کھربائی فھذا لا یؤثر فی قضیۃ الذبح ،فان کان فی الماء اثر من الکھرباٰء ،فان ذالک لا یسبب موت الحیوان عادۃ، وانما یخدر دماغہ والتحذیر وان کان یسبب انکشاما فی القلب،فلا یخرج منہ دم عادۃبذلک المقدار الذی یخرج من المذبوح بدون التحذیر ۔ولکن مجرد ذلک لا یجعل الحیوان میتۃ ۔ولکن اذا تحقق فیحعوان بعینہ ان ھذا العملیۃ سببت موتہ،  فلا یجوز اکلہ ، وان قطع حلقومہ بعد ذلک بطریق مشروع ۔فلا بد من التاکد من ان ال برودۃ الماء او تیار الکھرباء لیس بتلک القوۃ التی تکون کافیۃ لموت الحیوان،حتی لایخرج منہ حیوان میت ومع ذلک فترکہ اولی ، للابتعاد عن ایۃ شبھۃ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس